خواتین کو زیادہ نشستیں کیوں دیں؟ مرد اساتذہ کا احتجاج،گورنر کو خط لکھ دیا

خواتین کو زیادہ نشستیں کیوں دیں؟ مرد اساتذہ کا احتجاج،گورنر کو خط لکھ دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن  یوای ٹی لاہور نےسینڈیکیٹ میں مرداساتذہ کے استحصال کے خلاف آواز بلندکرتےہوئےیونیورسٹی کےچانسلرچوہدری محمدسرور کےنام خط لکھ دیاہےاورمطالبہ کیاہےکہ یوای ٹی کی سینڈیکیٹ  کمپوزیشن میں عورتوں کی نمائندگی33فیصد کی بجائے50 فی صد رکھی گئی ہے جو غیر حقیقی،غیرمنطقی اورجمہوری اصولوں کےمنافی ہے۔

گورنر پنجاب کے نام لکھے جانے والے خط میں ڈاکٹر فہیم گوہر اعوان نےیوای ٹی سینڈیکیٹ کی کمپوزیشن میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے اور قراردیا ہے کہ سینڈیکیٹ کی کمپوزیشن میں عورتوں کی نمائندگی33فیصد کی بجائے50 فیصد رکھی گئی ہے جو غیر حقیقی، غیر منطقی اور جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔انہوں نے "دی پنجاب فیئر پریزینٹیشن آف وومن ایکٹ 2014 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دیگر سرکاری اداروں کی طرح جامعات میں عورتوں کی حق نمائندگی33 فیصد رکھی گئی ہے،پنجاب یونیورسٹی سینڈیکیٹ میں کل6 ٹیچرز کی نمائندگی ہے جس میں دو سیٹیں خواتین کے لیے مخصوص ہیں،اسکے برعکس یوای ٹی کی سینڈیکیٹ میں یہ تناسب 50 فی صد رکھ دیا گیا ہے،جو مرد اساتذہ کے حق نمائندگی کو غصب کرنے کے مترادف ہے۔

ڈاکٹر فہیم گوہر اعوان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کی منتخب سیٹوں پر عورتوں کی پچاس فی صد نمائندگی جمہوری اصولوں کے منافی ہے، سینڈیکیٹ کی کمپوزیشن اساتذہ کے مجموعی تناسب کے لحاظ سے ا زسرنو ترتیب دی جائے، یونیورسٹی میں اسوقت مین کیمپس اور سب کیمپس کے حاضر سروس اساتذہ کی کل تعداد 830 ہے جن میں 609 مرد جبکہ 221 خواتین ہیں، تناسب کے لحاظ سے خواتین کا حصہ 26 فی صد بنتا ہے، مردو ز ن کی تخصیص کے بغیر سینڈ یکیٹ کی تمام نمائندہ سیٹوں پر براہ راست مقابلہ ہونا چاہیے تاکہ کسی کے بھی استحصال کا امکان نہ رہے۔

ڈاکٹر فہیم گوہر اعوان نے گورنر پنجاب اور یونیورسٹی چانسلر چوہدری محمد سرور سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے سینیڈیکٹ کے انتخابات سے قبل سینڈیکیٹ کی کمپوزیشن میں موجود خرابیوں کی فوری اصلاح کی جائےاور فوری طور پر متعلقہ حکام کو حکم صادر فرمائیں تا کہ یہ طبقاتی سقم اور تفاوت دور ہو سکے۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer