ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

امریکی جریدے نے فیس بک اور مودی کے گٹھ جوڑ کا پردہ چاک کردیا

امریکی جریدے نے فیس بک اور مودی کے گٹھ جوڑ کا پردہ چاک کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:امریکی جریدے نے فیس بک اور مودی کے گٹھ جوڑ کا پردہ چاک کردیا۔

امریکی جریدے نے اپنی رپورٹ میں فیس بک حکام کو مودی سرکار کے لیے جانب داری اور بھارت کے حکمران جماعت کے رہنمائوں  کی نفرت انگیز پوسٹ کے خلاف کارروائیوں میں رکاوٹیں ڈالنے کا ذمے دار ٹھہرایا ہے۔جریدے میں شا ئع  ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں فیس بک کی اعلیٰ ترین پالیسی ساز انکھی داس نے حکمران جماعت سے کمپنی کے تعلقات اچھے رکھنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما ٹی راجا سنگھ کی نفرت انگیز پوسٹ کے خلاف کارروائی نہیں ہونے دی۔

  دوسری جانب بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن ٹی راجا سنگھ بھارتی ریاست تلنگانہ کی اسمبلی کے رکن ہیں اور وہ مسلمانوں اور دیگر بھارتی اقلیتوں کے خلاف اپنی نفرت انگیز تقاریر اور سماجی میڈیا پر اشتعال انگیزی کی وجہ سے شناخت رکھتے ہیں ۔ان کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزی، مساجد کے انہدام اور روہنگیا افراد کے خلاف تشدد پر اکسانے کے لیے مسلسل پوسٹیں سامنے آتی رہی ہیں۔

  رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ فیس بک پر نفرت انگیز مواد کی نگرانی کرنے والے حکام نے راجا سنگھ کی پوسٹوں میں اشتعال انگیزی کو دیکھتے ہوئے اس پر مستقل پابندی عائد کرنے کی تجویز دی تھی تاہم انکھی داس نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرکے اس کے خلاف کارروائی نہیں ہونے دی۔ رپورٹ میں فیس بک کے حالیہ اور سابق ملازمین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انکھی داس نے بی جے پی سے تعلق رکھنے والے کم از کم تین دیگر ایسے افراد کے خلاف کارروائی رکوائی اور جس کا پس پردہ مقصد حکمراں جماعت کو راضی رکھنا تھا۔جریدے نے دعویٰ کیا ہے کہ فیس بک کی اعلیٰ پالیسی ساز عہدے پر فائز انکھی داس بی جے پی کی طرف جھکاورکھتی ہیں اور 2017 میں مودی کی تعریف میں ایک مضمون بھی لکھ چکی ہیں۔

  امریکی جریدے نے فیس بک کے ملازمین کے حوالے سے لکھا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فورم پر مودی اور ان کی سیاسی جماعت کے لیے جانب داری پائی جاتی ہے۔ فیس بک کے ترجمان کا موقف ہے کہ انکھی داس نے بعض پالیسی امور پر سوال ضرور اٹھائے تھے تاہم ٹی راجا سنگھ پر پابندی عائد نہ ہونے کے دیگر اسباب بھی ہیں اور اسے ”خطرناک“ فرد کے زمرے میں رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اسے تصدیق شدہ اکاونٹ کی سہولت بھی نہیں دی گئی ہے۔ کمپنی تاحال راجا سنگھ پر پابندی عائد کرنے پر غور کررہی ہے۔

  واضح رہے ماضی میں بھی اسرائیل سے متعلق دوہرے معیارات اختیار کرنے کے حوالے سے فیس بک پر تنقید ہوتی رہی ہے اور گزشتہ برسوں سے صارفین کو کشمیر سے متعلق آواز اٹھانے پر فیس بک پلیٹ فورم کی جانب سے مسائل کی شکایات تواتر سے سامنے آرہی ہیں

Azhar Thiraj

Senior Content Writer