(سعدیہ خان)ماہرے اقتصادیات،سنئیر ترین سیاستدان اور سابقہ وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر مبشر حسن 98 سال کی عمر میں وفات پاگئے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر مبشر حسن لاہور میں مختصر علالت کے بعد وفات پاگئے، مبشر حسن 22 جنوری 1922 کو پانی پت، ہریانہ، پنجاب، برطانوی ہند میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم وہیں سے حاصل کی اور سول انجینئری میں گریجویشن کی ڈگری پائی، 1950 میں وہ امریکا چلے گئے اور آئیووا اسٹیٹ یونیورسٹی،امریکا (Iowa State University)سے سول انجینئری میں ماسٹر کیا۔
اس کے بعد پی ایچ ڈی کی غرض سے ایک مقالہ بعنوان (fundamental problems and their solution on Hydraulic engineering, a sub-discipline of civil engineering) مکمل کر کے پیش کیا اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی، مغربی پاکستان واپس آنے کے بعد لاہور میں انجینئری اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی میں بحیثیت استاد سول انجینئری کے شعبہ سے وابستہ ہوئے۔ تدریس ان کا زندگی بھر کا شوق رہا ہے۔
1965 میں پاک بھارت جنگ نے ڈاکٹر مبشر حسن کی فکری نہج کو ایک نئی راہ دی اور 1967 میں ان کی سیاسی زندگی کا آغاز ہوا،انہوں نے ایک سیاسی منشور بعنوان "A Declaration of Unity of People"شائع کروایا، جو مشرقی پاکستان میں ٹیکنو ڈیموکریٹک سوشلزم کی حمایت میں لکھا گیا تھا، اس دوران میں وہ ڈھاکہ یونیورسٹی میں انجینئیرنگ فزکس پر لیکچر دے رہے تھے۔
ڈاکٹر مبشر حسن کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو دیکھ کر 1967 میں ڈاکٹر مبشر حسن ہی کے گھر پر ہونے والے ایک تاسیسی کنونشن میں ذو الفقار علی بھٹو نے پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی تھی،سائنس اور سیاست میں گہرے علم اور مشاہدے کے باعث ڈاکٹر مبشر حسن بہت جلد ذو الفقار علی بھٹو کے نزدیک ترین اور معتمد ترین مشیر مقرر ہوئے۔
1971 کی جنگ کے بعد ڈاکٹر مبشر حسن(24 دسمبر، 1971ء تا 22 اکتوبر، 1974ء) پاکستان کے دسویں وزیر خزانہ رہے ہیں، بھٹو کی پہلی کابینہ میں بحیثیت وزیر خزانہ انہوں نے بجٹ میں تعلیم اور صحت کے لیے ریکارڈ رقوم مختص کیں۔