لاہور ، جان بچانے والی بیشتر ادویات ناپید ہوگئیں

لاہور ، جان بچانے والی بیشتر ادویات ناپید ہوگئیں
کیپشن: File Photo
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:شہر لاہور میں جان بچانے والی بیشتر ادوایات ناپید ہوگئیں،بلیک میں وہی ادویات 10 گنا مہنگے داموں فروخت ہونےکا انکشاف ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطا بق ادوایات ناپید ہونے سے ہزاروں مریضوں کی جان بھی خطرے میں ہے،مرگی کےمریضوں کی دوا ٹیگرال 4 گنا زیادہ قیمت ادا کرنے کے باوجود مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے،شوگرکےمریضوں کی جان بچانےوالی داوانسولین لائف لائن مارکیٹ میں دستیاب نہیں، بیشتر مارکیٹس میں ہیوملن 70/30 بھی دستیاب نہیں ہو رہی۔ دل کے مریضوں کی دوا ہیپرین انجیکشن ،مریضوں کو نیندبچانے،موڈٹھیک کرنیوالی دوااریٹالین بھی دستیاب نہیں ۔
اس کے علا وہ بیشتر ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہوا ہے،پیراسٹامول 20 دوائی کا پتہ 192 روپے تک فروخت ہونے لگاہے۔

پھیپھڑوں کے کینسر کی ایڈوانس سٹیج میں استعمال ہونے والی دوالوریک مارکیٹ میں ناپید ہو گئی ہے جبکہ، آئی برینس بھی مارکیٹ میں کمیاب ہے۔ کولیسٹرول کنٹرول کرنے والی دوا لیپیگیٹ کی قیمت میں دوا کی قلت کے باعث چالیس روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

کراچی، پشاور اور متعدد دیگر شہروں مین بھی جان بچانے والی ادویات کی قلت برقرار ہے۔ وفاقی حکومت  کی ڈرگ ریگویلیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے 3 ستمبر کو جان بچانے والی ادویات کی قلت کا مسئلہ حل کرنے کے لئے  ایک کمیٹی قائم کی تھی۔

ایڈیشنل ڈائریکٹر، ڈاکٹر سید ضیاء کی سربراہی میں بنائی گئی یہ کمیٹی زندگی بچانے والی ادویات کی کمی کو دور کرنے کے لیے حکمت عملی تجویز کرنے میں اب تک کامیاب نہیں ہو سکی۔ ڈپٹی ڈائریکٹرز محمد ایوب اور نور العین کے علاوہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد اسد کو کمیٹی ممبر مقرر کیا گیا۔  اس کمیٹی کو  فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز اور درآمد کنندگان کے ساتھ رابطے کر کے ادویات کی فراہمی یقینی بنانے کا ٹاسک دیا گیا تھا اور  جامع کارروائی کو یقینی بنانے کے لیےاس کمیٹی کو ڈریپ کے کسی بھی ڈویژن سے معلومات حاصل کرنے کا اختیار بھی دیا گیا۔ اب تک یہ کمیٹی ادویات کے غائب ہونے کی وجوہات کا تعین تک نہیں کر سکی۔

 ملک بھر میں 100 سے زائد ادویات کی فراہمی کا بحران کئی ماہ سے چل رہا ہے۔۔ تشویشناک رپورٹس بتاتی ہیں کہ کراچی، پشاور۔ رولپنڈی، اسلام آباد جیسے مرکزی شہروں میں بھی مارکیٹ سے اہم ادویات غائب  ہیں، جس کی وجہ بہت سے ڈاکٹرز اور اسٹیک ہولڈرز ڈریپ کی غفلت کو قرار دیتے ہیں۔

پچھلے چھ مہینوں کے دوران ادویات کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں،مریضوں کو بعض دواوں کی قیمتوں میں 50 سے 70 فیصد تک حیران کن اضافے کا سامنا ہے۔
لوگوں کا خیال ہے کہ DRAP اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے، جو صحت عامہ کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔

مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی میٹیریل کی ڈالر کا ریٹ بڑھنے کے سبب قیمتیں بڑھنے کے امکانات کو لے کر بہت سے مینوفیکچررز اور ڈسٹریبیوٹر انتہائی ضروری ادویات کی ذخیرہ اندوزی میں بھی ملوث ہیں۔  حالیہ چند ہفتوں میں ادویات کی ذخیرہ اندوزی ایک زیادہ سنگین تشویش کے طور پر سامنے آئی ہے۔

بعض بیماریوں میں مریضوں کے لیے ٹرنکولائزر ضروری ہوتے ہیں لیکن ان ادویات کی زیادہ قیمتیں متاثرہ افراد میں شدید پیچیدگیوں کا باعث بن رہی ہیں۔

ادویات کے مینوفیکچررز  ادویات کی حالیہ قلت کا ذمہ دار ڈالر کی قیمت میں بے تحاشا اضافہ کو قرار دیتے رہے ہیں۔ ان کی دیل یہ رہی ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ کے خدشہ کے سبب وہ بیرون ملک سے خام مال منگوانے کا رسک نہیں لے سکتے۔ 

اب ڈالر کی قیمت گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران نمایاں کمی آ چکی ہے اور اس میں مزید کمی کے امکانات دکھائی دے رہے ہیں لیکن ادویات کی قلت ختم ہونے کے آثار اب بھی دکھائی نہیں دیتے۔