ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پنجاب حکومت نے علی بلال پر تشدد کی وائرل ویڈیوز جعلی قرار دے دیں

پنجاب حکومت نے علی بلال پر تشدد کی وائرل ویڈیوز جعلی قرار دے دیں
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکن علی بلال کے حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز کو جعلی قرار دے دیا۔

نگراں وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی جانب سے  پی ٹی آئی کارکن علی بلال عرف ظل شاہ کی ہلاکت کے حوالے سے لاہور میں ہنگامی پریس کانفرنس کی گئی جس میں نگراں وزیراعلٰی پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے پاس رپورٹ آئی کہ بندہ تشدد سے نہیں مرا، راجا شکیل نے یاسمین راشد کو معلومات دیں کہ گاڑی سے بندہ ہٹ ہوا، یاسمین راشد نے راجا شکیل کو کہاآپ میرے ساتھ کل زمان پارک چلیں ۔

پریس کانفرنس میں محسن نقوی نے کہا کہ ڈرائیور کو گاڑی میں چھوڑ کر راجا شکیل یاسمین راشد کے ساتھ زمان پارک گئے، یاسمین راشدزمان پارک کےاندرگئیں اورباہر آکر راجاشکیل کوکہاکہ بےفکرہوجائیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ مجھ پر قتل کا الزام لگایاگیا،کسی پرقتل کاالزام لگانااتناآسان ہے ؟کھلے عام درخواست دے رہے ہیں کہ ان سے قتل ہوا،یہ زیادتی ہے، جھوٹا الزام نہ لگائیں،ہر ایک کو گمراہ کر رہے ہیں ۔

محسن نقوی نے کہا کہ مجھ پر پہلے سازش اور اب قتل کا الزام لگایا گیا ،ہماری بھی فیملیزاوررشتےدارہیں، جس طرح انہیں میسج کیےجاتےہیں یہ زیادتی ہے ، آپ سیاست کریں ہم نہیں روک رہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ نےعورت مارچ کی اجازت دی،کرکٹ ٹیمیں لاہورمیں موجودتھیں،میں نہیں بولنا چاہتا تھا لیکن جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں ،30 اپریل کو الیکشن ہیں ،ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، پی ٹی آئی والے کچھ خیال کرتے ، اپنی ریلی دو ایک روز آگے کر لیتے ، آپ سیاست میں جو مرضی کریں، مجھے کوئی اعتراض نہیں ، میں اس منصب پر نہ بیٹھا ہوتا تو کسی اور طریقے سے جواب دیتا ۔

دوسری جانب آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے پریس کانفرنس میں کہا کہ شہری لیاقت علی نے اپنے بیٹے علی بلال کی موت کی تحقیقات کرنے کی اپیل کی ، فیصلہ کیا گیا ہے کہ پولیس تشدد کے شواہد ملے تو مکمل کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس پر ڈنڈےبرسائےگئے،پتھراؤکیاگیا توکارروائی ضرور ہوگی ، کالے رنگ کی گاڑی سروسز اسپتال آنے کی ویڈیو رپورٹ ہوئی ہے، گاڑی 31 کیمروں کی مدد سے جی پی ایس کی مدد سے وارث شاہ روڈ سے برآمد کی ، گاڑی کے ڈرائیور کا نام جہانزیب اور  مالک کا نام راجا شکیل ہے ،اس شخص کو مارنے کی سازش نہیں تھی ، ظل شاہ کے والد سے وعدہ ہےکہ انہیں تمام شواہد پیش کریں گے۔

ڈاکٹر عثمان کا کہنا ہے کہ  بلال کی لاش 6بج کر 52 منٹ پر سروسز اسپتال میں چھوڑی گئی ، سوشل میڈیا پر کل رات سے ایک طوفان بدتمیزی جاری ہے ،پولیس کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر چلنے والی سازش ناکام بنا دی ،یہ تمام لوگ گرفتار ہوچکے ہیں اور انہیں عدالت میں پیش کیاجائےگا۔

اس کے علاوہ آئی جی پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانےوالے ویڈیو جعلی ہے۔

اس سے قبل علی بلال عرف ظل شاہ کو اسپتال چھوڑ کر جانے والے دونوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق تفتیشی ٹیم نے علی بلال کو لانے والی گاڑی کوبھی قبضے میں لے لیا اور حراست میں لیےگئے ملزمان میں عمر اورجہانزیب شامل ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں علی بلال کی موت واقع ہوئی تھی، پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ علی بلال پولیس تشدد سے جاں بحق ہوا۔