(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات مکمل ہوگئے ہیں، آئی ایم ایف ڈیل کے تحت 170 ارب کے ٹیکسز لگانے ہونگے، ٹیکسز سے غریب عوام پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا، نئے ٹیکسز کے لیے منی بجٹ لانا ہوگا، اب اس حوالے سے آرڈیننس یا بل کے معاملات دیکھیں گے، یہ 170 ارب روپے اسی مالی سال میں پورے کرنا ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہد ہ کیا تھا، کل آئی ایم ایف سے مذاکرات کا آخری راؤنڈ ہوا، حکومت اور معاشی ٹیم پوری تگ ودو سے کام کر رہی ہے, وزیراعظم بھی زوم کے ذریعے میٹنگ میں شامل ہوئے، ہر چیز پر مشاورت سے باہمی طور پر اتفاق کیا گیا, وزیراعظم نے بھی کہا آئی ایم ایف معاہدے پر عملدرآمد کریں گے.
اسحاق ڈار نے کہا کہ کل رات تک ہر چیز کو باہمی طور پر طے کرلیا ہے، آئی ایم ایف سے کہا کہ میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی (ایم ای ایف پی)کی دستاویز ہمیں دے کر جائیں، معاہدے طے پانے کے بعد طریقہ کار کے تحت آئی ایم ایف کو تفصیل دینی ہوتی ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد ایم ای ایف پی کا ڈرافٹ آج صبح مل گیا ہے، اب پیر کو ورچوئل میٹنگ ہوگی جس میں چیزوں کو آگے لے کر چلیں گے، حکومت اور معاشی ٹیم آئی ایم ایف سے معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے تگ و دو کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال میں ملکی معیشت کو بہت نقصان پہنچا، گزشتہ حکومت کی نالائقی اور نااہلی کیوجہ سے معیشت کو نقصان ہوا۔ ہمیں آئی ایم ایف سے ملنے والی رقم سے متعلق مثبت نتائج ملیں گے، ٹیکسز سے غریب عوام پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا، آئی ایم ایف ڈیل کے تحت 170 ارب کے ٹیکسز لگانے ہونگے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ بجلی اور گیس کے نقصانات کم کرنا ہماری ضرورت ہے، اس سلسلے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ 400 ارب روپے کردیا جائے گا، گیس سیکٹر میں بھی گردشی قرض کو صفر کرنا ہے، کوشش ہوگی کہ غریبوں پر براہ راست بوجھ نہ پڑے، ہم نے پیٹرول پر عائد لیوی کا ٹارگٹ حاصل کرلیا ہے جو 50 تک تھا، تاہم ڈیزل پر لیوی بڑھانا ہوگی۔
اس موقع پر انہوں نے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی 40 سے 50 کی جائے گی، جب کہ جنرل سیلز ٹیکس میں بھی نمبر آگے پیچھے ہونگے۔