(رضوان نقوی)لگژری گاڑیاں کسے اچھی نہیں لگتیں،لیکن بھاری ڈیوٹی کے باعث انہیں خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں،اگر آپ پانچ کروڑ والی لگژری گاڑی 50 لاکھ اور ایک کروڑ والی گاڑی 18 لاکھ میں خریدیں گے تو اس کی بھاری قیمت بھی چکانا پڑ سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اگر آپ ایسی چمچماتی ہوئی رینج روور،لینڈ کروزر یا بی ایم ڈبلیو سمیت کوئی بھی لگژری گاڑی خریدنا چاہتے ہیں تو یہ گاڑی آپ کو اصل قیمت سے کئی گنا کم قیمت پر مل جائے گی لیکن اس کے ساتھ آپکو ملے گا ڈھیر سارا دردِسر ،وہ کیسے؟
سمگل شدہ لگژری گاڑیاں دکھنے میں جتنی خوبصورت اور پرآسائش ہیں، اسے رکھنا اتنا ہی جان جوکھوں کا کام ہے، اگر آپ پانچ کروڑ والی لگژری گاڑی 50 لاکھ اور ایک کروڑ والی گاڑی 18 لاکھ میں خریدیں گے تو اس کی بھاری قیمت بھی چکانا پڑ سکتی ہے، نان کسٹم لگژری گاڑی لینا کتنا آسان اور اس کو رکھنے میں کیا نقصان ہوسکتا ہے۔
کچھ لوگ چور راستے کے ذریعے سمگل شدہ گاڑیاں خرید لیتے ہیں،سمگل شدہ لیکسس جس کی مالیت 5 کروڑ ہے وہ 50 لاکھ میں مل جائے گی، کچھ عرصہ چلی وی ایٹ لینڈ کروزر چار کروڑ کی بجائے 35 لاکھ میں آپ کی دہلیز پر ہو گی جبکہ ایک کروڑ والی بی ایم ڈبلیو دس سے پندرہ لاکھ کے درمیان مل سکتی ہے، لیکن اس چور بازاری پر آپ کو لگا رہے گا ہر وقت پکڑے جانے کا دھڑکا کیونکہ کسٹمز انٹیلی جنس کی ٹیمیں ہروقت ان گاڑیوں کی تاک میں رہتی ہیں۔
سید اسد رضا رضوی،ڈائریکٹر کسٹمز انٹیلی جینس کا کہناتھا کہ ہم نے اس سال 50 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیاں پکڑی ہیں،یہ گاڑیاں افغانستان کے راستے سمگل ہوتی ہیں اور بہت سے گروہ اس غیرقانونی دھندے میں ملوث ہیں،یہ لگژری گاڑیاں سمگل شدہ ہونے کے ساتھ وارداتوں میں استعمال شدہ بھی ہوسکتی ہیں۔
سمگل شدہ گاڑی پکڑے جانے کے بعد کسی بھی صورت واپس لینے کا کوئی قانونی طریقہ موجود نہیں ہے،آپ یہ گاڑی منگوا تو سکتے ہیں لیکن چلانا شاید آپ کو نصیب نہ ہو،پکڑے جانے کی صورت میں آپکی گاڑی ہمیشہ کے لئے ضبط ہوکر کسٹم کے ویئر ہاوس میں پہنچ سکتی ہے۔