اسلام آباد ائیرپورٹ؛ پی آئی اے کی فلائٹس کو پانچ گھنٹے تاخیر کے بعد ادھار فیول مل گیا

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

فرزانہ صدیق: نیو اسلام آباد ائیرپورٹ تقریباً پانچ گھنٹے تاخیر کے بعد   پاکستان سٹیٹ آئل سے ادائیگی کے معاملات طے ہونے کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کے  فیول کے بغیر کھڑے جہازوں کو فیول مل گیا اور ائیرپورٹ حکام فلائیٹس  کو کراچی روانہ کروانے میں کامیاب ہو گئے۔

اسلام آباد سے کراچی جانے والی پرواز 5 گھنٹے کی تاخیر کے بعد روانہ  ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے ترجمان پی آئی اے نے بتایا کہ پی ایس او سے معاملات طے ہونے کے بعد فیولنگ کر دی گئی  اور فلائٹس کی روانگی کا آغاز ہو گیا۔

قبل ازیں یہ اطلاعات آئی تھیں کہ  نیو اسلام آباد ائیر پورٹ پر 7 بجے کراچی  جانے والی پروازیں 4  گھنٹوں سے تاخیر کا شکار  ہیں۔ ان پروازوں کے مسافروں نے اسلام آباد کے نئے ائیرپورٹ پر انتظامیہ کے ساتھ جھگڑے شروع کر دیئے تو میڈیا مین یہ خبریں آئیں کہ پی آئی اے کے کئی جہاز فیول نہ ملنے کے سبب کئی گھنٹے تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں۔ میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے بعد بھی پی آئی اے حکام کو پی ایس او سے فیول حاصل کرنے میں دو گھنٹے لگ گئے۔

سات اور آٹھ بجے کراچی جانے والی پرواز پی کے 309 ، پی کے 319 تاحال اڑان نہ بھر سکیں۔ پی ایس او کی جانب سے تیل فراہم نہیں کیا جارہا  تھا،جسکی وجہ سے فلائٹس تاخیر کا شکار تھیں۔

ذرائع  نے انکشاف کیا  کہ فیول کی عدم فراہمی کے باعٹ تین فلائٹس اڑان نہ بھر سکیں۔ مسافرپریشان ہو گئے ، تاخیر کا شکار ہونے والی پروازوں کے مسافروں کا ائیر پورٹ انتظامیہ سے تلخ جملوں کا تبادلہ کئی بار ہو ا۔

بزرگ بچے مرد خواتین پروازوں میں غیر معینہ تاخیر سے عاجز آ کر سیخ پا ہوگئے۔ ان پروازوں کے مسافروں میں سے کچھ مسافر بیمار  تھے جو اس صورتحال میں سخت مشکلات سے دوچار رہے۔

ذرائع نے بتایا ہ کہ پروازوں کو روانگی کے قابل بنانے کے لئے فیول کی فراہمی کے حوالے سےتاحال اقدامات نہ کیے جاسکے۔

مسافروں کا کہنا تھا کہ وہ شام چھ بجے سے ائیرپورٹ پہنچے ہوئے ہیں ،انتظامیہ غائب ہے۔

ائیرپورٹ حکام پہلے تو پروازوں کی روانگی میں تاخیر کی وجہ بتانے میں ٹال مٹول کرتے رہے تاہم اب وہ مسافروں کو بتا رہے ہیں کہ طیاروں کے لئے فیول دستیاب نہیں ہے۔جیسےہی فیول فراہم ہوگا فلائٹس روانہ ہو جائیں گی۔

اس سارے عرصہ کے دوران پی آئی اے کے حکام خود منظر سے غائب رہے اور ائیرپورٹ کے حکام مسافروں کو سمجھا بجھا کر صورتحال کو مینیج کرتے رہے۔

معلوم ہوا ہے کہ پاکستان سٹیٹ آئل نے پی آئی اے کے جہازوں کو فیول کے واجب الادا قرض؁ کا بوجھ اپنے لئے ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے مزید فیول فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اب بھی یہ معاملہ عارضی طور پر ہی مینیج کیا جا سکا ہے۔