بچوں کے دودھ ، جیولری، ماچس پر 17 فیصد جی ایس ٹی کی تجویز مسترد

baby formula milk tax
کیپشن: baby formula milk
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

  ویب ڈیسک : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے بچوں کے فارمولہ دودھ پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کی تجویز سختی سے مسترد کردی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس کل بروز جمعرات کو سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سپلیمنٹری فنانس ترمیمی بل 2021 کا شق وار جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی ارکان نے بچوں کے فارمولہ دودھ پر 17 فیصد جی ایس ٹی لگانے کی مخالفت کی۔

رکن کمیٹی فاروق نائیک نے کہا کہ پاکستان میں فی ایک ہزار میں سے 137 بچے وفات پا جاتے ہیں۔ مائیں بچوں کو دودھ نہیں پلا سکتیں اور فارمولہ دودھ ایک نعم البدل ہے۔آئی ایم ایف کے مطالبے کے باوجود بچوں دودھ پر ٹیکس نہیں لگنے دیں گے۔

 نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان میں ہر 2 گھنٹے بعد ایک ماں دم توڑ جاتی ہے جس پر ایف بی آر حکام نے کہا کہ بے بی فارمولہ دودھ ایک فیشن بن چکا ہے۔ مارکیٹ میں 600 سے 14 ہزار روپے تک فارمولہ دودھ بک رہا ہے۔

قائمہ کمیٹی نے درآمدی بائی سائیکل پر بھی 17 فیصد جی ایس ٹی کی مخالفت کی البتہ 25 ہزار سے زیادہ مالیت کی بائی سائیکل پرٹیکس کی تجویز دیدی۔ اجلاس میں گولڈ جیولری پر جی ایس ٹی 3 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کرنےکی تجویز بھی مسترد کر دی گئی۔

جیولرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا کہنا تھا  کہ پاکستان میں سونے کی کھپت 160 ٹن ہے اس میں سے 80 ٹن سونا اسمگل ہو کر آرہا ہے۔ سخت حکومتی شرائط کے باعث سونا درآمد نہیں کر سکتے جبکہ گولڈ، ڈائمنڈ اور جیولری کی میکنگ پر ٹیکس بالترتیب ڈیڑھ، دو اور تین فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا گیا ہے۔

ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ایک ہزار مربع فٹ سے کم سائز کی دکانوں پر بھی پوائنٹ آف سیل سسٹم نصب کرنے کی تجویز ہے کیونکہ بعض چھوٹی دکانوں پر بڑا کاروبار ہورہا ہے۔ کمیٹی نے ٹیکس نادہندگان افراد کے کاروباری احاطےکو سیل کرنے کی مخالفت کردی جبکہ ماچس پر ختم کی گئی ٹیکس چھوٹ بحال کرنے پر بھی زور دیا گیا۔ رکن کمیٹی کامل علی آغا اور مصدق ملک نے ایف بی آر میں کرپشن کی نشاندہی کی۔

ان کامزید کہنا تھا کہ ٹیکس نیٹ نہ بڑھنےکی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ خود ایف بی آر ہے۔ لوگوں پرجبر کرکےٹیکس لینا بھتہ وصولی کے مترادف ہے۔ طلحہ محمود نے کہا کہ ایک لاکھ روپے تنخواہ لینے والا ٹیکس کلیٹر پانچ کروڑ کی گاڑی میں کیسے گھوم رہا ہے۔