جی پی اوچوک (ملک اشرف) لاہور ہائیکورٹ میں نومسلم عائشہ اور اس کے خاوند حسان کی درخواستوں پر سماعت، عدالت نے سپرنٹنڈنٹ دارالامان سے عائشہ بی بی کی والدین سے ہونے والی ملاقاتوںکا تفصیلی ریکارڈاورکیس کے حوالے سے مجسٹریٹس کے حکم کی مصدقہ کاپی پیش کرنے کاحکم دے دیا۔
جسٹس سید شہباز علی رضوی نے درخواست پر سماعت کی، پولیس کی بھاری نفری نے عائشہ بی بی کو عدالت پیش کیا۔ عدالت میں عائشہ کے باپ بھگوان سنگھ، بھائی من موہن سنگھ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ جسٹس سید شہباز علی رضوی نے استفسار کیا کہ کیا عائشہ عدالت میں موجود ہے، عائشہ نے جواب دیا جی موجودہوں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا لڑکی سے من موہن سنگھ اور بھگوان سنگھ کی ملاقات ہورہی ہے ؟ لڑکی کے باپ اور بھائی کا کہنا تھا کہ جی نہیں ہورہی۔ جسٹس سید شہباز علی رضوی کے استفسار پر سپرنٹنڈنٹ دارالامان نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے عدالتی حکم پر لڑکی کے باپ اور بھائی سے ایک بار ملاقات کرائی۔
جسٹس سید شہباز علی رضوی نے استفسارکیا کہ لڑکی کی عمر کتنی ہے، وکیل نے جواب دیا کہ لڑکی کی عمر19 سال ہے، عدالتی استفسار پر حسان کے وکیل نے بتایا کہ گورنر پنجاب نے دونوں پارٹیوں کو بلایا، ہم نے کہا کہ لڑکی جس کے ساتھ جانا چاہتی ہے ہمیں اعتراض نہیں، من موہن سنگھ کے وکیل نے بتایا کہ مجسٹریٹ نے عائشہ کو دارالامان بھجوانے کا حکم دیا۔
اس کے بعد یہ ہائیکورٹ میں آگئے، ان کی طرف سے دو درخواستیں دائر ہوئیں، ایک ہراساں کرنے کی تھی۔ جسٹس سید شہباز علی رضوی کے استفسار پر عائشہ نے بتایا کہ وہ والد اور والدہ سے ملاقات کرتی رہی ہے۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کا موقف سننے کے بعد سماعت چھ جولائی تک ملتوی کردی۔
عدالتی سماعت کے دوران ایس پی لیگل شیخوپورہ رینج رانا محمد لطیف سمیت دیگر پولیس افسر عدالت میں موجود رہے جبکہ احاطہ ہائیکورٹ میں جگہ جگہ پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔