الیکشن کمیشن آف پاکستان نے  پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لے لیا

Election Commission of Pakistan, City42, Intra Party Election, PTI, Election Signe, Election Act 2017, Election Rules 2017, Rule 215 of the Election Act 2017, Constitution of PTI
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے  پی ٹی آئی سے انتخابی نشان واپس لے لیا۔

الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کا فیصلہ جمعہ کی شام جاری کردیا ۔الیکشن کمیشن کے گیارہ صفحات پر مشتمل فیصلہ  مین حکم دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے آئین کے مطابق انٹراپارٹی انتخابات کروانے میں ناکام رہی، انتخابی نشان نہیں ملےگا، 

پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم کرنے کی دس سے زیادہ درخواستوں کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کی ، اس میں الیکشن کمیشن کے چاروں دیگر ارکان شامل تھے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے متعلق سماعت کچھ روز پہلے مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا کیونکہ پشاور ہائی کورٹ کے ایک بنچ نے الیکشن کمیشن کو اپنے زیر سماعت گوہر خان کی ایک درخواست کے حوالے سے یہ امتناعی حکم جاری کیا تھا کہ 21 دسمبر تک الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔ کل پشاور ہائی کورٹ کی مقرر کردہ تاریخ گزرنے کے بعد آج الیکشن کمیشن نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ 

گیارہ صفحات پر مشتمل فیصلہ اکرام اللہ خان نے تحریر کیا، فیصلہ میں قرار دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو 23 نومبر 2023 کو انٹراپارٹی الیکشن اپنے آئین کے مطابق کروا کر 20 روز میں الیکشن کمیشن کو مطلع کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ پی ٹی آئی اپنے موجودہ، 2019 کے آئین، الیکشن ایکٹ 2017، الیکشن رولز 2017 کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کروانے میں ناکام رہی۔ اس بنا پر مبینہ چئیرمین (گوہر خان) کی جانب سے 4 دسمبر کو پیش کئے گئے سرٹیفیکیٹ اور فارم 65 کو مسترد کیا جاتا ہے۔الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 215 کی پروویژنز کو روبہ عمل لاتے ہوئے الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو انتخابی نشان جاری نہ کرنے کا حکم دیتا ہے۔ 

 فیصلہ کے متن میں تحریر ہے کہ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کو کئی فریقین نے چیلنج کیا، الیکشن کمیشن کے پولیٹیکل فنانس ونگ نے بھی انٹرا پارٹی الیکشن پر سوالات اٹھائے۔ پولیٹیکل فنانس ونگ نے سوالات پر مشتمل سوالنامہ پی ٹی آئی کو دیا۔ الیکشن کمیشن کے حکم پر  پی ٹی آئی کے نو منتخب چیئرمین نے2 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات منعقد کرانے کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کرایا۔ پولیٹیکل فنانس ونگ نے الیکشن ریکارڈ پر سنگین اعتراضات اٹھائے۔

فیصلہ میں کہا گیا کہ قبل ازیں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے 10 جون 2022 کے انٹرا پارٹی انتخابات کو بھی کالعدم قرار دیا تھا۔الیکشن ایکٹ کے مطابق ہر سیاسی جماعت کو شفاف انٹرا پارٹی انتخابات کروانے ضروری ہیں۔

الیکشن کمیشن کے  فیصلہ میں کہا گیا کہ پولیٹیکل فنانس ونگ نے پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کے تقرر پر بھی سنگین اعتراضات اٹھائے۔ نیاز اللہ نیازی کا بطور چیف الیکشن کمشنر تقرر پی ٹی آئی کے آئین کے آرٹیکل 9 کی خلاف ورزی ہے۔ عمر ایوب کو آئینی طور پر پارٹی کا سیکریٹری جنرل تعینات نہیں کیا گیا۔عمر ایوب چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی کی تقرری کرنے کے مجاذ نہیں تھے۔ دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر جمال اکبر انصاری ہیں۔ جمال اکبر انصاری کا چیف الیکشن کمشنر کے عہدے سے مستعفی  ہونےیا  انہیں ہٹائے جانے کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ پی ٹی آئی آئین کے سیکشن 9 کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کی معیاد پانچ سال ہے۔ پی ٹی آئی کے آئین کے مطابق پارٹی کے فیڈرل الیکشن کمشن کو پارٹی کی نیشنل کونسل دو تہائی اکثریت سے ہٹا سکتی ہے۔ پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کیلئے قانونی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا کیونکہ اس وقت پی ٹی آئی میں نیشنل کونسل کا وجود ہی نہیں تھا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلہ میں لکھا گیا کہ عمر ایوب کو پارٹی کی کسی آئینی باڈی  کی جانب سے سیکریٹری جنرل منتخب نہیں کیا گیا۔ عمر ایوب کا  کسی شخص کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے کے 28 نومبر 2023 کے نوٹیفکیشن کی کوئی قانون حیثیت نہیں۔

الیکشن کمیشن کے فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے تمام عہدیدار بشمول چیئرمین اپنی مدت مکمل کر چکے تھے۔ پی ٹی آئی کے آئین کے تحت پارٹی کے عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کیا جاسکتا۔ دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر ہیں۔ عمر ایوب کے بطور پارٹی سیکریٹری جنرل تقرر کا کوئی نوٹیفکیشن پیش نہیں کیا جاسکا۔ پی ٹی آئی آئین کے تحت پارٹی چیئرمین بھی عہدیداروں کی مدت میں اضافہ نہیں کرسکتے۔

فیصلہ مین قرار دیا گیا کہ پی ٹی آئی کو اہم فیصلوں کیلئے چیف آرگنائزر کا تقرر کرنا ضروری تھا، دستیاب ریکارڈ کے مطابق پی ٹی آئی نے کبھی چیف آرگنائزر کا تقرر نہیں کیا۔ چیف الیکشن کمشنر تقرر کرنے کا اختیار پی ٹی آئی کے آئین کے مطابق چیف آرگنائزر کے پاس تھا۔پی ٹی آئی کے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات 13 جون 2021 کو کرائے جانے تھے۔ پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کیلئے آئینی طریقہ کار نہیں اپنایا گیا۔

پی ٹی آئی الیکشن ایکٹ اور پارٹی آئین کے مطابق انٹرا پارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی۔ الیکشن کمیشن کو 23 نومبر 2023 کو انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کا ایک اور موقع دیا۔ 

پی ٹی آئی کا 4 دسمبر کو جمع کرایا انٹرا پارٹی سرٹیفکیٹ مسترد کیا جاتا ہے اور  پی ٹی آئی کو الیکشن  ایکٹ سیکشن 215 کے تحت انتخابی نشان کیلئے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔