پنجاب پولیس میں اعلیٰ افسران کے ڈبل مزے

پنجاب پولیس میں اعلیٰ افسران کے ڈبل مزے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( علی ساہی ) آئی جی پنجاب کی جانب سے دوہری شہریت کے حوالے سے مانگی گئی تفصیلات پر ابھی تک صرف 105 کے قریب پولیس افسران نے تفصیلات بھجوائیں، آئی جی پنجاب نے 20 اگست تک تمام افسران کو رپورٹ بھجوانے کا حکم دیا تھا۔     

قومی اسمبلی میں پولیس افسران کی دوہری شہریت پر سوال اٹھائے جانے کے بعد آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے 186 پولیس افسران کی دوہری شہریت کی تفصیلات مانگی تھیں۔ اب تک پنجاب پولیس کے 105 افسران نے ریکارڈ بھجوایا ہے جن کوکلین چٹ مل گئی ہے، باقی 81 افسران نے تاحال ریکارڈ نہیں بھجوایا۔

13 ایڈیشنل آئی جیز،30 سے زائدڈی آئی جیزودیگر سے تفصیلات مانگی گئی تھیں۔ 2 سال قبل کوائف چیکنگ پر 4 پولیس افسران کی دوہری شہریت سامنے آئی تھی۔

دوسری جانب لاہور سمیت پنجاب بھر میں افسران کی کرائم کنٹرول اور محکمانہ امور میں ناقص کارکردگی پر آئی جی پنجاب برہم ہوگئے۔ آئی جی پنجاب شعیب دستگیر نے مراسلہ محکمانہ امور بہتر طریقے سے نہ نمٹانے، تھانوں کے خراب کیمروں اور کرائم سین کا دورہ نہ کرنے پر ارسال کیا جبکہ 15 ڈی پی اوز اور 3 آر پی اوز کو شاباش کا مراسلہ بھی ارسال کیا گیا ہے۔

ادھر لاہور پولیس کی کارکردگی دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے۔ لاہور پولیس کے اپنے اعداد وشمار نے ہی ڈاکووں کی گرفتاری اور ریکوری کے سارے دعووں کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔ ڈاکوؤں کی گرفتاری تو دور کی بات پہلے 7 ماہ میں معمولی تعداد میں گرفتارہونے والوں کی شناخت پریڈ بھی نہ ہوسکی۔ لاہور پولیس شہریوں سے لوٹی گئی رقم کی ریکوری بھی صرف 8 فیصد ہی کرسکی جو کہ انتہائی ناقص کارکردگی ہے۔ 

آئی جی پنجاب شعیب دستگیرسی سی پی اولاہورکی کارکردگی پر برہم ہیں اور کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے۔ پہلے سات ماہ کی بات کی جائے تو قتل کے 18 کیسز میں سے صرف 4 کے چالان مکمل کئے جاسکے۔ 36 بڑی ڈکیتیوں میں سے صرف 7 کے چالان جمع کروائے گئے، راہزنی کے 1536 کیسز میں صرف374 کے چالان جمع ہوسکے۔ پچھلے سال کی 56 ڈکیتیوں میں سے صرف 3 کیسز ٹریس ہوسکے، ڈکیتی اور راہزنی کے 3396 ملزمان میں سے صرف 803 ملزمان گرفتار ہوئے ہیں۔

لاہور پولیس گرفتار 803 ڈاکوؤں میں سے بھی صرف 45 کی شناخت پریڈ کراسکی۔ آئی جی پنجاب نے انویسٹی گیشن ونگ کو بھی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا کہ انویسٹی گیشن ونگ کی کارکردگی بھی قابل تعریف نہیں ہے۔