جنسی ہراسانی کیس، بابر اعظم کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم

جنسی ہراسانی کیس، بابر اعظم کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی 42) ایڈیشنل سیشن جج لاہور نے   ہراسانی و بلیک میلنگ کیس میں ایف آئی اے کو قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے مایہ ناز اور سپر سٹار کپتان  بابر اعظم کیخلاف بلیک میلنگ،  جنسی ہراساں کرنے پر ایف آئی اے میں اندراج مقدمہ کیلئے  حامیزہ کی درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت ایف آئی اے سائبرکرائم نے اپنی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی ، ایف آئی اے رپورٹ انکوائری کے دوران مدعیہ کو نوٹس جاری کیا اور بیان ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فراہم کیے گئے نمبر مریم احمد، محمد بابراور سلیمی بی بی کے نام سے رجسٹرڈ تھے، نوٹسز میں الزام الہیان کو بیان ریکارڈ کروانےکے لیے طلب کیا گیا، بابر اعظم انکوائری میں شامل نہیں ہوئے جبکہ ان کی جگہ ان کے بھائی فیصل اعظم پیش ہوئے اور بابر اعظم کےپیش ہونے کی مہلت طلب کی، بابر اعظم اب تک انکوائری میں شامل نہیں ہوئے اور بیان بھی ریکارڈ نہیں کروایا۔

رپورٹ کے مطابق بابر اعظم اس معاملے میں قصور وار پائے گئے ہیں، سلیمی بی بی نے تین نوٹسزوصول کرنے کے باوجود اپنا بیان ریکارڈ نہیں کروایا، انکوائری میں شامل مریم احمد نے مدعیہ کو پہچاننے سے انکار کردیا۔ مریم احمد نے اپنے نمبر سے مدعیہ کو نازیبا میسجز کرنے سے بھی انکار کردیا۔

ایڈیشنل سیشن جج نے فریقین کا موقف سننے کے بعد ایف آئی اے کو قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ 28 نومبر 2020 کو لاہور کی رہائشی حامزہ نے پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان بابراعظم پر سنگین الزامات لگائے تھے،  حامیزہ نے پریس کانفرنس کے دوران  کہا تھا کہ بابر اعظم سے میرا تعلق اس کے کرکٹ میں آنے سے پہلے کا ہے بابر اعظم اور میں ایک ہی محلے میں رہتے تھے وہ میرا سکول فیلو تھا 2010 میں اس نے مجھے گھر آ کر پرپوز کیا، جسے میں نے قبول کیا، بابر اور میری فیملی نے ہمیں انکار کر دیا۔

2011 میں بابر کورٹ میرج کے نام پر گھر سے بھگا کر لے گیا، گلبرگ اور پنجاب سوسائٹی میں کرائے کے مکانوں میں رہے، بابر نے حالات کے پیش نظر نکاح کرنے سے منع کر دیا،  میں نے نوکری کی، بابر کو کرکٹر بنانے میں میرا کردار ہے، میرے سیلون سے جتنی انکم تھی، وہ بابر کو دیتی رہی، قومی ٹیم میں نام آتے ہی اس کا رویہ تبدیل ہونا شروع ہو گیا، حالات ایسے تھے کہ میں گھر نہیں جا سکتی تھی ۔

Sughra Afzal

Content Writer