" ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی ہوگی"

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

فاران یامین: ٹاون شپ کے مختلف تاجروں کی اے سی ماڈل ٹاون ذیشان رانجھا اور ایس پی صدر غضنفر علی شاہ کے ساتھ میٹنگ, میٹنگ میں ایم پی اے نذیر چوہان نے بھی شرکت کی۔ کہتے ہیں ایس او پیز پر عمل نہ کرنے والے دکانداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
اے سی ماڈل ٹاون کے دفتر میں ہونی والی میٹنگ کے شرکاء اے بات کرتے ہوئے۔صدر ٹاون شپ تاجر بورڈ شبیرسیال کا کہنا تھا کہ حکومت عید تک لائحہ عمل بنائے اور وقت دیا جائے،دکان کے اندر ہم ذمہ دار ہیں ایس او پیز پر عملدرآمد کریں گے،دکان کے باہر ایس او پیز پر عملدرآمد کروانا پولیس کی ذمہ داری ہوگی.

ایم پی اے نذیر چوہان کا کہنا تھا کہ دوسال میں وزیر اعظم پاکستان آپ کو نظر آئیں گے،وزیراعظم چھوٹے سے چھوٹے مسلہ کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں،آخری عشرے میں بازاروں میں رش ہوتا ہے، ایس او پیز تاجروں کے کہنے پر بنائے گئے ہیں ان پر عملدرآمد کروانا آپ کی ذمہ داری ہے۔تجاوزات کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا،تاجروں نے جو وعدے کئے انہیں پورا کریں۔

اے سی ماڈل ٹاون ذیشان رانجھا کا کہنا تھا کہ تاجر سوچتے ہیں انتظامیہ کو کچھ معلوم نہیں، جو دکانیں کھولنے کا موقع ملا ہے,صرف ایس او پیز کی وجہ سے ملا ہے.ایک طرف کورونا تھا دوسری طرف چھوٹا کاروبار،آپ کو لگتا  ہے کہ اگر اے سی ایک سائیڈ سے آرہا ہے تو آپ دکانیں بند کر دیں گے،دنیا میں تیل کی قدر صحت کی وجہ سے ختم ہوئی ہے،صحت اولین ترجیحی ہے۔ رمضان میں ذمہ داری کو آپ لوگوں ایمانداری سے نبھائیں۔مختلف دکانوں کا دورہ کیا تو دیکھا کہ کہیں ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے۔ آپ اپنے رویہ سے حکومت کو سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں کہ دکانیں کھولنے کا فیصلہ غلط ہے۔ دکانیں بند تھیں تو بھی گھر چل رہا تھا،تھوڑا کما لیں مگر احتیاط کریں۔

ایس پی صدر غضنفر علی شاہ کا کہنا تھا کہ کیا آپ کی پریشانی کا حکومت کو احساس نہیں،یہ غلط ہے۔ حکومت نے آپ کا احساس کرتے ہوئے آپ کو کاروبار کھولنے کی اجازت دی،حکومت کی ایک ذمہ داری نہیں،کہ صرف تاجروں کے کاروبار پر نظر رکھے،حکومت کے پاس 22 کروڑ انسان ہے،جن کا سوچنا ہے،حکومت نے آپ کو اجازت دی مگر حکومت کے لیے دوسرے انسانوں کی زندگی بھی اہم ہے۔

حکومت نے دوسروں کی زندگی بچاو کے لیے ہی ایس او پیز بنائی ہیں،ہمارا صحت کا سسٹم بہت کمزور ہے،زیادہ دباو برداشت نہیں کر سکتا ہے،حکومت کو تاجر موقع نہیں دیں،ہفتہ اور اتوار کو دکانیں نہیں کھولیں،وقت کا خیال رکھیں اور 5 بجے کے بعد دکانیں نہ کھلی رکھیں،پولیس والے کو شوق نہیں کہ دکانیں بند کرواتا پھرے،بہت سی ایجنسیاں مارکیٹ میں موجود ہوتی ہیں جو رپورٹ بھیجتے ہیں،جب دکان کھلنے کی رپورٹ ملتی ہے تو سب دباو ایس ایچ او پر آتا ہے،اگر وقت پر دکان بند ہوگی تو پولیس دکان پر کیوں جائے گی۔ ایس او پیز کی پابندی کرنا آپ کی ذمہ داری ہے۔