ویب ڈیسک:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ الیکشن میں چندماہ کےفرق پر آپس میں کوئی بات طے کرنا ہو تو میرے دروازے کھلے ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں الیکشن کی تیاری کیلئے بیٹھیں تومیثاق معیشت کےبنیادی معاملات پر فیصلے کریں۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو میں صدرمملکت کا کہنا تھاکہ سیاسی بحران کامیابی سےحل کرلیں توسیلاب اور معاشی بحران حل کرناکوئی مسئلہ نہیں، آئی ایم ایف پروگرام عارضی حل ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ ٹیکنوکریٹس کی بھی حکومت اگر بنتی ہے تو ان کا عوام سے رابطہ نہیں ہوتا، ہمیں اچھے ٹیکنوکریٹ اوراچھی ٹیکنیکل مدد کی ضرورت ہے،ایسی سیاسی حکومت جس پرعوام کا اعتمادبھی ہو جو پوری چیز قابو کر سکے۔
ملک میں بریک تھرو دور نہیں، جلد اچھی خبر آنے والی ہے، انتخابات ملکی بحرانوں سے نکلنے کا بہترین حل ہے۔ الیکشن میں چند ماہ کا فرق رہ گیا ہے، آرمی چیف کی نئے الیکشن تک تعیناتی موخر کرنے پر رائے نہیں دوں گا، فیصلہ ساز ٹیبل پر سپہ سالار کا معاملہ طے کریں تو اچھا ہے، اچھے مینڈیٹ کے ساتھ سارے فیصلے ہوں تو اچھا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ رہتاہے، ان سے تفصیل سے مثبت بات ہوئی تھی۔صدر سے سوال کیا گیا کہ الیکشن سے پہلے ریلیف کے کام اور معیشت کی بہتری کیلئے کچھ ماہ ملنے چاہئیں؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس پرڈسکشن ہوسکتا ہے اور سیاستدانوں کے درمیان ہونا چاہیے، قوم کو کلیئر لیڈر شپ چاہیے۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل اور ڈالر سے متعلق موجودہ حکومت محنت کررہی ہے۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھاکہ الیکشن شیڈول اور قبل ازالیکشن میں چندماہ کا فرق رہ گیا ہے، الیکشن میں چندماہ کےفرق پر آپس میں کوئی بات طے کرنا ہو تو میرے دروازے کھلے ہیں، اتفاق کاراستہ یہی ہےکہ کچھ لوکچھ دو۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھاکہ اصل کام حکومت اور اپوزیشن کا ہے بیٹھ کر باتیں طے کریں جس دن سے پی ٹی آئی کی حکومت گئی تین چیزوں الیکشن کی تاریخ، شفاف و منصفانہ الیکشن اورمعیشت کوعارضی سہارا دینے پر زور دیتا رہاہوں۔
انہوں نے کہا کہ بانڈاس لیے کمزور ہوئے دنیاکو نظر آرہا ہے حکومت کی فیصلہ سازی میں کنفیوژن ہے، جتنے تاجر ہیں وہ کہتے ہیں پالیسیوں میں تسلسل کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتیں الیکشن کی تیاری کیلئے بیٹھیں تومیثاق معیشت کےبنیادی معاملات پر فیصلے کریں۔