ویب ڈیسک: سندھ حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد شائع کرنے والوں کی فوری گرفتاری کا فیصلہ کرتے ہوئے سہراب گوٹھ واقعہ میں ملوث 48 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
وزیراطلاعات سندھ شرجیل انعام مین نے سعید غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چند دن پہلے حیدر آباد میں افسوسناک واقعہ ہوا، جھگڑے میں بلال کاکا کا راڈ لگنے سے انتقال ہوا، پولیس نے فوری ایف آئی آر کاٹی، 2 افراد کو گرفتار کیا جبکہ اس کیس میں 4 افراد مفرور ہیں، اس واقعے کے بعد کچھ لوگوں نے ری ایلشن میں دکانیں بند کروائیں اسکے نتیجے میں 28 لوگوں کو گرفتار کیا گیا، ان پر ایف آئی آر درج ہوئی، کل سہراب گوٹھ پر شر پسندی ہوئی جس میں 48 لوگ گرفتار ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب سے رابطے میں ہیں، شر پسندوں سے عوام اور سیاسی جماعتوں ہوشیار رہیں، ہر حال میں سب کے ساتھ انصاف ہوگا، آج بھی سوشل میڈیا پر چلا کے جلاؤ گھیراؤ ہوگا، جس شخص کے اکاؤنٹ سے یہ افواہ پھیلی وہ ڈیڑھ سال پہلے مرچکا ہے، میڈیا نے بہت اہم کردار ادا کیا اس معاملے کو ہوا نہیں دی۔
شرجیل میمن نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں امن و امان کی فضا برقرار رہے، میری شاہی سید اور ایاز لطیف سے بات ہوئی، دونوں نے مشترکہ بیان دیا کے اس واقعے کو لسانیت سے دور رکھا جائے، قانون کی نظر میں سب یکساں ہیں، شاہی سید کا ویڈیو بیان بھی سامنے آیا، سنان قریشی کا بیان بھی سامنے آیا، انہوں نے بھی اس واقعے کی مذمت کی، چند شر پسند اس واقعے کا فائدہ لینا چاہتے ہیں، ایک سیاسی جماعت کے کارکن کل ہنگامے میں شامل تھے، اس جماعت کی ایک صوبے میں حکومت ہے، ہمارے پاس انکی تصاویر وغیرہ سب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پر امن دھرتی ہے صوفیوں کی دھرتی ہے، سندھ لسانیت پر یقین نہیں رکھتا، کل بھی حیدر آباد میں میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس ہوگی جس میں تمام جماعتیں ہوں گی، سب آپس میں بھائی ہیں، حکومت سندھ پہلے دن سے مستعد ہے۔