سونے کے ریٹ کیوں جاری نہیں کیئے جا رہے ؟ وجہ سامنے آگئی

سونے کے ریٹ کیوں جاری نہیں کیئے جا رہے ؟ وجہ سامنے آگئی
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42: ڈالر کے بعد سونے کے کاروبار میں سٹے بازوں کے خلاف ایکشن شروع ۔
صرافہ بازار دوسرے روز بھی ریٹ جاری نہیں کیا گیا.صرافہ بازار ڈیلز خوف کی وجہ سے ریٹ نہیں دے رہے . کریک ڈاؤن کا خوف سٹے باز غائب ،مارکیٹ میں ریٹ ہی نہیں دیا  جارہا۔ذرائع کے مطابق صرافہ بازار سے 4 سٹے بازوں سے بوجھ جاری ، کریک ڈاؤن کی وجہ سے مارکیٹ میں شدید پریشانی ۔گولڈ کے سٹے بازوں کی پکڑ دھکڑ شروع کردی گئی۔ 

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز صرافہ ایسوسی ایشن (اے پی جی جے ایس اے) نے ملک میں سونے کی حد سے زیادہ بڑھتی قیموں کا ذمہ دار سٹے بازوں کو قرار دیا ہے اوربتایا ہے کہ اسی وجہ سے آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز صرافہ ایسوسی ایشن کی جانب سے بدھ کو سونے کے نرخ ہی جاری نہیں کئے گئے۔

سالہا سال سے جاری معمول کےمطابق اے پی ایس جے اے روزانہ مارکیٹ کو اشیاء کی بین الاقوامی نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ شرح مبادلہ کے ساتھ میل کھاتی سونے کی قیمتوں کے حوالے سے مطلع کرتا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ سال 2022 کے دسمبر سے سونے کی مارکیٹ میں سٹہ بازی کا کھیل شروع ہوا تھا جس کے نتیجہ میں مارکیٹ مین سونے کی قیمت نے صرف تین ہفتوں اضافہ کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے تھے، حکومتی متعلقہ ذرائع نے دسمبر 2022 کے تین ہفتوں میں تقریباً 20 فیصد اضافے کی نشاندہی کی، جبکہ اس وقت کے دوران سونے کی بین الاقوامی قیمتوں میں ایک فیصد سے بھی کم اضافہ ہوا تھا۔ تحقیقات کاروں نے پاکستانی مارکیٹ میں سونے کی قیمت مین ہوشربا اضافہ کو مصنوعی قرار دیا تھا۔

دسمبر 2022 میں سونے کی قیمت میں چونکا دینے والے اضافہ نے ریاستی اداروں کو اس صورتحال پر توجہ دینے پر مجبور کیا تو سٹہ بازوں کے متعلق تحقیقات شروع کر دی گئی تھیں۔ تب بھی ایسا ہی ہوا تھا جیسا اب ستمبر کے دوسرے ہفتے ہو رہا ہے۔ 

 دسمبر 2022 میں صرف ایک روز (بدھ) 21 دسمبر کو  تقریباً سات فیصد کے ہوشرُبا اضافے کے ساتھ سونے کی قیمت (ایک تولہ 24 قیراط کے لیے) 190,000 روپے کے قریب تجویز کی گئی تھی۔ جبکہ سونے کے کاروبار سے منسلک بڑی کمپنی اے آر وائی گروپ کے آن لائن پورٹل sahulatwallet.com نے ایک تولہ سونے کی قیمت 189,003 روپے ظاہر کی۔

”اے پی جی جے ایس اے“ کے مطابق مہینے کے شروع میں سونے کی قیمت  162,750 روپے اور گزشتہ پیر   18 دسمبر کو قیمت 174,900 روپے بتائی گئی تھی۔

”اے پی جی جے ایس اے“ کے چیئرمین ہارون چند  نے بتایا تھا کہ قیمت میں غیر معمولی اضافہ کے سبب  بدھ 21 دسمبر  کو قیمتیں مارکیٹ کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی تھیں۔ انہوں نےبتایا، ”اس کی وجہ یہ ہے کہ مارکیٹ میں بڑے پیمانے پر غیر یقینی صورتِ حال ہے، کیونکہ سٹے باز سونے کی قیمتوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔“ انہوں نے کہا تھا کہ ”میں مارکیٹ کو فالو کر رہا ہوں۔ طلب تو ہے لیکن ریٹ کو 190,000 روپے تک لے جانے کے لیے کافی نہیں ہے۔“

دسمبر 2022 سے سونے کی مارکیٹ مین شروع ہونے والا سٹے کا کھیل اب تک جاری ہے اور اگست ستمبر 2023 کے دوران اس کو انتہا پر پہنچا دیا گیا۔  دسمبر 2022 میں یہ صورتِ حال ایسے نازک وقت میں سامنے آئی تھی جب پاکستان کی معیشت کا انحصار گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر پر بڑھا ہواہتھا، زرمبادلہ کے ذخائر ڈیڑھ ماہ کے درآمدی بل کے کور کے برابر رہ گئے تھے اور آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مین رکاوٹیں تھیں۔

اب ستمبر 2022 میں جب پاکستان کی معیشت بظاہر مالیاتی دشواریوں پر قابو پا کر آگے بڑھ چکی ہے،  ایک طرف جہاں پالیسی ساز ملک میں ڈالر جمع کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں تو دوسری جانب ایسا لگتا ہے کہ مارکیٹ میں ہر شے کی قیمت راکٹ سپیڈ سے بڑھ رہی ہے۔

 پاکستان نے حالیہ ہفتوں میں ڈالر کے لیے ایک ’غیر قانونی بلیک‘ مارکیٹ کا ظہور بھی دیکھا ہے، جس کی وجہ سے تاجر انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی قدر مستحکم کرنے میں ناکام نظر آئے اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 330 روپے کی ناقابل تصور قیمت تک پہنچ گیا اور عملاً غائب ہو گیا۔۔

مارکیٹ ذرائع س نے ان رجحانات کو تاریخی طور پر ناقابل یقین قرار دیا۔ اس صورتحال میں آرمی چیف کی مداخلت کے بعد وفاقی حکومت اور ریاستی اداروں نے مارکیٹ مین سرگرم سٹے بازوں پر کریک ڈاوں کا آغاز ڈالر کے غیر قاونی لین دین، ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ میں ملوث افراد سے کیا۔ 

اب ستمبر کے دوسرے ہفتہ کے وسط میں سونے کی مارکیٹ میں مصنوعی ابھار پیدا کر کے معیشت کو نقصان پہنچانے والے گروہوں کے خلاف بھی کارروائی کا عملاً آغاز کر دیا گیا ہے۔ 

اب یہ ھقیقت کھل چکی ہے کہ پاکستان سے بڑے پیمانہ پر امریکی ڈالر کی سمگلنگ ہو رہی ہے۔ایسی ہی صورتِ حال سونے کے معاملے میں بھی نظر آتی ہے۔

معاشی بدحالی کے وقت ڈالر کو محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ ڈالر لفظی طور پر پہنچ سے باہر ہونے کی صورت میں سونا غیر یقینی صورتِ حال سے بچنے کا اگلا بہترین آپشن بن گیا ہے۔ تاہم، مارکیٹ کے عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہتے ہیں کہ حالانکہ سونے کی مانگ میں اضافہ دیکھا گیا ہے، لیکن اتنی قلیل مدت میں قیمتوں میں زبردست اضافہ اب بھی ”جائز نہیں“ ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ جوں ہی ایف آئی اے نے ملک بھر میں ڈالر کی غیر قانونی تجارت، ذخیرہ اندوزی اوور سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا، سونے کی قیمتیں بھی غیر معمولی طور پر گرنے لگیں۔ اب سونے کی مارکیٹ میں سٹہ بازوں اور دیگر غیر قانونی حرکتوں میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاون کے آغاز سے سونے کی قیمت میں بھی انٹرنیشنل مارکیٹ ک یقیمتوں سے ہم آہنگی بحال ہونے کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔