جسٹس وقار احمد سیٹھ کی زندگی پر ایک نظر 

جسٹس وقار احمد سیٹھ کی زندگی پر ایک نظر 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(مانیٹرنگ ڈیسک) عدلیہ کا وقار رخصت ہوگیا، پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کورونا کے باعث انتقال کرگئے، خیبرپختونخوا حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔

چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس وقار احمد سیٹھ 16 مارچ 1961ء کو خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے،  1977ء میں کینٹ پبلک سکول پشاور سے میٹرک اور 1981ء میں اسلامیہ کالج پشاور سے بی ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے 1985ء میں خیبر لاء کالج سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی اور 1986ء میں پشاور یونیورسٹی سے سیاسیات میں ماسٹرز کیا، ان کے والد سیٹھ عبدالواحد سینئر سیشن جج ریٹائرڈ ہوئے جبکہ ان کے نانا خدابخش پاکستان بننے سے پہلے 1929ء میں بننے والی صوبے کی پہلی اعلیٰ عدالت میں جج رہے تھے۔ 

 تعلیم مکمل ہونے کے بعد جسٹس وقار احمد سیٹھ نے 1985ء میں لوئر کورٹس سے اپنی  وکالت کا آغاز کیا اور 1990ء میں ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور  2008 میں ایڈووکیٹ  سپریم کورٹ بنے،جسٹس وقار احمد سیٹھ کے جوڈیشل کیریئرکا آغاز 2011ء میں ہوا جب وہ پشاور ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج تعینات ہوئے، 28 جون 2018 ءکو چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا عہدہ سنبھالا۔

چیف جسٹس وقار احمد  سیٹھ نے کئی اہم کیسوں کے تاریخی فیصلےدیئے، انہوں نے ملٹری کورٹس سے سزا یافتہ 70 سے زیادہ افراد کی اپیلوں کو منظور کرتے ہوئے  ملٹری کورٹس کے فیصلوں کے خلاف تمام درخواست گزاروں کے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

اس کے علاوہ جسٹس وقار احمد سیٹھ نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کے بڑے منصوبے بی آر ٹی یا بس ریپڈ ٹرانزٹ کے بارے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے کو حکم دیا تھا کہ اس بارے میں تحقیقات مکمل کریں اور رپورٹ 45 دنوں کے اندر پیش کریں۔

 جسٹس وقار احمد سیٹھ اس تین رکنی بنچ کے سربراہ بھی تھے جس نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت سنائی تھی تاہم اس فیصلے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل کو کالعدم قرار دے دیا۔

،

Sughra Afzal

Content Writer