احتجاج کی کال دینے پر  عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے روانہ کر دیا گیا

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سابق وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں قبل از گرفتاری ضمانتیں منظور ہونے کے بعد لاہورروانہ نہ ہو سکنے پرتنگ آکر عدالت کےاحاطہ سے ہی وڈیوبیان نشر کردیا جس میں انہوں نے ساری قوم کو ہدایت کی کہ وہ اایک بار پھر پر امن احتجاج کریں۔ اس احتجاج کی کال دینے کے کچھ دیر بعد ہی عمران خان کوہائی کورٹ کے عقبہی دروازہ سے ان کی منزل کی طرف روانہ کردیا گیاْ

عمران خان کو اپنی حاظت میں پولیس گیسٹ ہاوس سے اسلام آباد ہائی کوٹ لانے والےسکیورٹی اہلکاروں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اطراف ہوائی فائرنگ مسلسل واقعات کے سبب ان کو عدالت سے نکل کر لاہورروانہ ہونےسے منع کر رکھا تھا، پولیس کئی گھنٹے تک ہوائی فائرنگ کنےوالوں کو تلاش کرتی رہی اس دوران عمران خان ہائی کورٹ کی عمارت میں بیٹھے رہے۔

رات دس بجے اپنے وڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ اب تین گھنٹے ہو گئے ہیں،  تین گھنٹے سے مجھے انہوں نےیہاں عدالت کے اندر  رکھا ہوا ہے، جانے نہیں دے رہے، میں آزاد ہوں اس کے باوجود انہوں نےمجھے یہاں کڈنیپ کیا ہوا ہے۔ زبردستی رکھا ہوا ہے۔ میں قوم کو آج بتانا چاہتا ہوں کہ ان کی بد نیتی ہےئ یہ پھر کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ ساری قوم تیار ہو جائے کہ جب عدالتوں کے فیصلے نیں مانےجا رہے، جس ملک کے اندر قانون کی حیثیت ہی ختم ہو گئی ہے تو عوام کو پرامن احتجاج کرنا چاہئے، نہیں تو ہم بھیڑ بکریاں بن گئے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ جب آئین اورر قانون  کی کوئی پرواہ نہ ہو، عدالت نے فیصلہ کر دیا ہے کہ میں آزاد ہوں، تین ججوں نے فیصلہ کیا اس کے باوجود مجھے یہاں روکا ہوا ہےپچھکے تین گھنٹے سے۔ قوم پرامن طریقہ سے احتجاج کے لئے تیار ہو  جائے۔ 

اس تقریر  کے نشر کرنے کے کچھ دیر بعد ہی عمران خان کو عدالت کے عقبی دروازہ سے روانہ کردیا  گیا۔ ان کو لاہورواپس آنا تھا