نور مقدم کیس، قائمہ کمیٹی نے بڑا حکم دے دیا

نور مقدم کیس، قائمہ کمیٹی نے بڑا حکم دے دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نور مقدم قتل کیس میں ٹیلی فون ڈیٹا کا فرانزک کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی میں نور مقدم کیس پر رپورٹ پیش کی گئی۔قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے حکام سے استفسار کیا کہ دو تین سال میں خواتین پر تشدد کے کیسز رپورٹ ہوئے کیا ان پر نوٹس لیا گیا؟ ڈی آئی جی آپریشنز اسلام آباد پولیس افضال کوثر نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ نور مقدم کیس کا چالان بہت جلد پیش کر دیا جائے گا۔

افضال کوثر نے کہا کہ ڈی این اے کی رپورٹ آتے ہی چالان مکمل کر کے داخل کر دیں گے۔کمیٹی نے ٹیلی فون ڈیٹا کا فرانزک کرانے کی ہدایت کی ہے۔ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے نور مقدم کے قتل کیس میں نامزد ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی درخواست ضمانت  مسترد کر دی تھی۔ دریں اثنا نور مقدم قتل کیس کی تحقیقات میں مبینہ قاتل ظاہر جعفر کی والدہ کا ایک سکیورٹی فرم کے ساتھ رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ 

واضح رہے ملزم ظاہر جعفر کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت آدم جی کو اسلام آباد کچہری میں بخشی خانہ لایا گیا، جوڈیشل مجسٹریٹ نصیر الدین نے ملزمان کی روبکار کے ذریعے حاضری لگائی۔ اس سے قبل اسلام آباد کی سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت مسترد کرنےکا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں ضمانت مسترد کرنے کی وجوہات بیان کی گئیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کا قتل کیا اور انویسٹی گیشن میں مزید کردار سامنے آئے، ملزم ذاکر جعفر نے مرکزی ملزم کی مدد کی اور جان بوجھ کر حقائق چھپائے۔