حق گو صحافی پروفیسر وارث میر کی آج 34 ویں برسی منائی جا رہی ہے

Waris Mir death Anniversary
کیپشن: Waris Mir death Anniversary
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 کینال روڈ (سٹی42) ملک کے ممتاز صحافی، استاد اور دانشور پروفیسر وارث میر کی آج 34 ویں برسی منائی جارہی ہے جو 9 جولائی 1987 ء کو صرف 48 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے، وارث میر پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ صحافت کے سربراہ بھی تھے لیکن جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے سے باز نہیں آتے تھے۔

 انہوں نے اپنے صحافتی کیریئر کے دوران پاکستان کے تمام بڑے اردو اخبارات کے لیے پرمغز مضامین تحریر کیے جنہیں ان کی وفات کے بعد کتابوں کی صورت میں شائع کیا گیا، ان کی مشہور کتابوں میں وارث میر کا فکری اثاثہ، حریت فکر کے مجاہد، فوج کی سیاست، کیا عورت آدھی ہے اور ضمیر کے اسیر شامل ہیں۔

 پروفیسر وارث میر مشکل سے مشکل حالات میں بھی سچائی کا علم اٹھائے اور خاص طور پر آنے والی نسلوں کو حق پر ڈٹے رہنے کا پیغام دیتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوئے، لیکن وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں، وفات کے بعد 1988 ء میں وارث میر کو انسانی حقوق کا خصوصی ایوارڈ دیا گیا۔

 2012ء میں انہیں بعد از مرگ، پاکستان کے اعلیٰ ترین سِول ایوارڈ ''ہلال امتیاز'' سے نوازا گیا،  2013ء  میں انہیں بنگلہ دیش کی حکومت کی طرف سے اْن کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں ''فرینڈز آف بنگلہ دیش ایوارڈ" سے نوازا گیا، جون 2020ء میں پنجاب اور سندھ کی اسمبلیوں نے وارث میر کو خراج تحسین  پیش کرتے ہوئے ان کے حق میں متفقہ قراردادیں منظور کیں اور ان کے خلاف دیا جانے والا غداری کا فتوی ٰسختی سے رد کر دیا۔ پروفیسر وارث میر پنجاب یونیورسٹی کے لاء کالج قبرستان میں مدفون ہیں۔

Sughra Afzal

Content Writer