سٹی42:لاہور ہائیکورٹ نے ماڈل عبیرہ کے مشہور قتل کیس کی اپیل کا فیصلہ سنادیا,عدالت عالیہ نے ماڈل عبیرہ کے قتل کیس میں سزائے موت پانے والی مجرمہ ماڈل عظمی راو کو عدم ثبوت پر بری کردیا۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری اور جسٹس محمد امجد رفیق پر مشتمل بینچ نےعظمی راو کی بریت اپیل منظور کی،2015 میں شیرا کورٹ پولیس نےنیازی اڈا بس اسٹیڈ پر بیگ سے ماڈل عبیرہ کی برآمد کی تھی ،سیشن کورٹ لاہور نے عبیرہ کے قتل کیس میں ماڈل عظمی راو کو 13 مارچ 2018 کوسزائے موت کا فیصلہ سنائی تھی۔
مدعی مقدمہ زوہیب اقبال کی جانب سے سرفراز علی ڈیال ایڈوکیٹ پیش ہوئے اور مجرمہ کی سزائے موت برقرار رکھنے کے لئے دلائل دیتے ہوئے کہا عبیرہ کی لاش ایک رکشہ سے برآمد ہونے پر شیرا کوٹ پولیس تیرہ جنوری 2015 کو قتل کا مقدمہ درج کیا ۔نیازی ایڈا سے بیگ میں لاش برآمد ہونے پر پہلے اے ایس آئی کی مدعیت میں درج ہوا۔
پھر مقتولہ کا بھائی مدعی بنا،مقدمہ میں عظمی راو ،، فاروق الرحمان اور حیکم ذیشان کو ملوث کیا گیا،، دو ملزمان فاررق الرحمان اور حکیم ذیشان سیشن کورٹ سے بری ہوئے جبکہ عظمی راو کو سزائے موت ہوئی۔پہلے مقتولہ کو زہر دیا گیا اس کے بعد ملزمہ عظمی راو اپنی ملازمہ رخسانہ بی بی کے ساتھ لاری اڈا چھوڑ آئی۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کی کیا شہادت ہے، وکیل صفائی نے جواب دیا کہ اس کے خلاف ڈائریکٹ شہادت اس کی ملازمہ رخسانہ بی بی کی ہے جس کے ساتھ یہ ڈیڈ باڈی لے کر گئی، جسٹس شہرام سرور چوہدری نے استفسار کیا اس کے علاوہ کیا شہادت ہے۔
وکیل نے جواب دیا کہ ملزمہ ڈیڈ باڈی والا بیگ جہاں جھوڑ کر گئی اس ملازم کی شہادت بھی موجود ہے۔ جسٹس شہرام سرور چوہدری نے استفسار کیا کہ کیا لاری اڈا میں ڈیڈ باڈی والے بیگ کی سی سی ٹی وی فوٹیج موجود ہے۔ وکیل نے جواب دیا کہ پولیس کی سی سی ٹی او فوٹیج حاصل کرنے کی شہادت بھی مقدمہ کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔
جسٹس شہرام سرور چوہدری نے کہاقتل کے وقوعہ کے وقت تو کوئی چشم دید گواہ نہیں تھا، دورکنی بنچ نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد سزائے موت کی مجرمہ کی بریت اپیل منظور کرلی۔