راؤ دلشاد:قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کو ختم ہورہی ہے اس سے پہلے نگراں وزیر اعظم کا تقرر حکومت کیلئے چیلنج بن گیا،اتحادی حکومت کی اس حوالے سے مشاورت جارہی ہے۔
نگران وزیراعظم کے لیے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کی جانب سے مختلف ناموں پر غور جاری ہے۔ذرائع کے مطابق نگراں وزیر اعظم کے لیے حکومت اور اتحادیوں میں مشاورت جاری ہے، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور آصف علی زرداری کئی بار مشاورت کرچکے ہیں اور رواں ہفتے حتمی نام کا فیصلہ کرلیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی جانب سے نامزد کردہ نام وزیر اعظم کو پیش کیے جائیں گے جب کہ وزیراعظم شہبازشریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے مابین بدھ کو مشاورت کا امکان ہے۔اس حوالے سے اب 2 نام سامنے آئے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق نگراں وزیر اعظم کے لیے سابق چیئرمین سینیٹ محمد میاں سومرو اور سابق گورنر سندھ عشرت العباد کا نام بھی زیر غور ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی جانب سے نامزد کردہ نام وزیر اعظم کو پیش کیے جائیں گے جب کہ وزیراعظم شہبازشریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے مابین بدھ کو مشاورت کا امکان ہے۔
نگراں وزیر اعظم کے لیے گوہر اعجاز ،ڈاکٹر عشرت العباد،محمد میاں سومرو،سابق جسٹس خلیل الرحمان رمدے کے بھی پارلیمیںٹ کی راہداریوں میں گھونج رہے ہیں
صحافتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینٹر مشاہد حسین سید اور سابق وزیر داخلہ جاوید جبار بھی نگران وزیر اعظم کی دوڑ میں شامل ہیں ۔قوی امکان یہی ہے کہ نگراں وزیر اعظم کوئی سیاستدان ہی ہوگا ۔
منظور وسان نے قوم کو ڈراؤنا خواب دکھا دیا
نگران سیٹ اپ کا کام عام انتخابات کروانا ہوتا ہے لیکن اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے رہنما منظور وسان نے قوم کو ڈراؤنا خواب دکھا دیا ہے،کہتے ہیں کہ عام انتخابات وقت پر ہوتے نظر نہیں آرہے، امکان ہے نگراں سیٹ اپ 2 سال تک چلے۔جبکہ پیش گوئی کی کہ نگران وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ سیاسی نہیں ہوں گے۔
سینئر صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے بھی اس حوالے سے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جس طرح حکومت فیصلے کررہی ہے لگتا نہیں کہ جلد انتخابات ہوں ۔