مال روڈ (علی رامے) پنجاب حکومت فی حصص آمدن کی مد میں 125 ارب روپے وفاق کو دے گا۔
ذرائع کےمطابق رواں سال میں پنجاب حکومت کیلئے فی حصص آمدن کی مد میں 240 ارب روپے مختص تھے، کورونا سے پیدا ہونے والے بحران کے باعث یہ فی حصص آمدن صفر کر دی گئی تھی،نئے مالی سال میں پنجاب حکومت کے فی حصص آمدن میں 115 ارب روپے کی کمی گئی، آئی ایم ایف کے طے شدہ مالیاتی شیئر پرصوبائی حکومتیں وفاق کو اپنا شیئرادا کریں گی۔
دستاویزات کے مطابق فی حصص آمدن میں سندھ حکومت 59 ارب، کے پی کے 35 ارب اور بلوچستان 22 ارب روپے دے گا، یہ آمدن براہ راست صوبائی حکومتیں ایف بی آر کو شیئر کرتی ہیں جس کی مد میں انہیں وفاق سے فنڈ ملتے ہیں، رواں سال صوبائی حکومتوں کی مد میں فی حصص آمدن میں 464 ارب روپے رکھے گئے تھے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کے قرض لینے کی حد بڑھا دی، وفاق نے پنجاب حکومت کے 77 ارب روپے کے ویز اینڈ مینز منظور کرلیے، جس کے بعد صوبائی حکومت کو 77 ارب روپے تک قرض لینے کی اجازت مل گئی۔
وفاقی حکومت نے کابینہ کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کردیا، پنجاب کی جانب سے وفاق سے قرض لینے کی حدبڑھانے کی درخواست کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ15 جون کو پنجاب حکومت نے مالی سال 2020-21 کے لیے 22 کھرب 40 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اخراجات کا مجموعی حجم کا تخمینہ2115 ارب روپے لگایا گیا ہے، جس میں اخراجات جاریہ کے حجم کا تخمینہ 1778ارب اورترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 337 ارب روپے لگایا گیا ہے، پنجاب حکومت نے بھی وفاق کی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا۔