(مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اداروں کے خلاف متنازع بیانات کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینیٹر کی مشکلات مزید بڑھ گئیں، سینئر سول جج محمد شبیر نے اعظم سواتی کے جسمانی ریمانڈ میں چار روز کی توسیع کر دی ۔
سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ( ایف آئی اے ) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما اعظم سواتی کے مزید 6 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ایف آئی اے کے وکیل نے کہا کہ ملزم سے ابھی موبائل اور ٹویٹ اکاؤنٹ سے متعلق مزید تفتیش کرنی ہے، جس کیلئے مزید ریمانڈ درکار ہے۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل بابر اعوان نے معزز عدالت کے روبرو استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کو جان کا خطرہ ہے، اس لیے پیشی سے استثنیٰ کی اجازت دی جائے۔ سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ سکیورٹی خدشات پر ملزم کو پیش نہیں کیا ہے، اس موقع پر اعظم سواتی نے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری لگائی گئی۔
عدالت نے پیشی سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے کیس کی سماعت تین دسمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی جانب سے اعلیٰ ترین عسکری ادارے اور اس کے سربراہ کو ایک بار پھر 26 نومبر بروز ہفتہ شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غیر مہذب زبان استعمال کی گئی تھی۔
بعد ازاں ایف ائی اے کرائم سرکل نے اعظم سواتی کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں اتوار 27 نومبر کی صبح اسلام آباد میں چک شہزاد کے فارم ہاؤس سے گرفتار کیا۔
اعظم سواتی کے خلاف ایف آئی اے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ درج مقدمے میں تضحیک اور پیکا ایکٹ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔درج مقدمے میں اعظم سواتی کی ٹوئٹس کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ اعظم سواتی نے اپنے ویریفائڈ اکاؤنٹ سے متنازع ٹوئٹس کیں۔
مقدمے میں یہ بھی کہا گیا کہ اعظم سواتی نے اپنے بیان سے فوج کے اندر افسران کو ادارے اور سربراہ کے خلاف اکسانے کی کوشش کی۔ اعظم سواتی کی جانب سے یہ عمل دوسری بار کیا گیا ہے۔