تشدد کا شکار ملازمہ بچی  رضوانہ کی حالت میں بہتری آنےلگی،پرنسپل جنرل ہسپتال

Torture victim kid's health improved a little, City42
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: اسلام آباد کے سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ کے ہاتھوں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ کی حالت میں کچھ بہتری آئی ہے۔

 جنرل ہسپتال لاہور کے پرنسپل پروفیسر الفرید ظفر کا کہنا ہے رضوانہ کے خون میں آکسیجن کی مقدار پہلے سے بہتر اور پلیٹ لیٹس بھی بہتر ہوئے ہیں ۔ رضوانہ نے بھوک لگنے پر کھانا مانگا جسے طبیعت بہتر ہونے پر فراہم کیا گیا۔

14 سالہ کمسن بچی پر ہونے والے بہیمانہ تشدد کے خلاف شوبز  کی شخصیا ت بھی بول پڑیں، اداکارہ مشی خان کا کہنا ہے کہ "اس ظلم کے خلاف الفاظ نہیں ، ظالم کو سخت سزا ہونی چاہیے، بچوں سے جبری مشقت پر قانونی پابندی عائد کرنی چاہیے۔"

پاکستانی معروف اداکارہ سجل علی نے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا  کہ  "خداکے واسطے بچوں کو اذیت دینا اور ان سے کام لینا بند کردیں۔"

اداکارہ نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ " چھوٹے بچے امیروں کی خدمت کرتے ہیں ۔ پھر یہی امیر لوگ ان چھوٹے بچوں کو مارتے ہیں، بھوکا رکھتے ہیں اور تعلیم سے محروم رکھتے ہیں، تعلیم ان بچوں کا آئینی اور دینی حق ہے۔"

  امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے بھی  جنرل ہسپتال میں متاثرہ بچی کی عیادت کی، انہوں نے رضوانہ پر تشدد پوری قوم کیلئے شرمندگی کا باعث قرار دیا اور  کہا کہ  تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں، راولپنڈی میں پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے۔