ملک اشرف: لاہور ہائیکورٹ نےریمارکس دیئے کہ وفاقی حکومت نے کورونا وائرس سے بچاو کے لئے بروقت موثر اقدامات نہیں کئیے۔ صوبائی انتظامیہ کو چائیے کہ موجودہ حالات میں کم عمر انڈر ٹرائل، خواتین اور بوڑھوں کی جیلوں سے رہائی کے لئے موثر اقدامات اپنائے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے کورونا وائرس سے بچاو کے معاملے پر سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے بتایا کہ 13 ہزار 9 سو 94 افراد بیرون ملک سے واہس آئے ہیں۔ چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین میں وبا پھیلنے پر پاکستان میں خاطر خواہ انتظامات کیوں نہیں کئیے گئے جبکہ آئینی طور پر ان کا اختیار هے.
قائم مقام ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد شان گل نے عدالت کو صوبائی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے کئے کئے گئے اقدامات بارے آگاہ کیا اور کہاکہ حکومت پنجاب دیہاڑی دار ، مزدور ، رکشہ ڈرائیور اور روزانہ روزی کمانے والوں کو راشن فراہم کرریی ہے اور کرتی رہے گی۔ عدالت نے صوبائی حکومت کے اقدامات پر اطیمینان کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سبزی منڈی اور غلہ منڈی کو کھلا رہنا چاہیے ۔ حکومت کو ان مقامات پر رش کے بارے میں توجہ دینی چاہیے. سماعت کے دوران سابق میئر لاہور کرنل ریٹائرڈ مبشر جاوید پیش ہوئے جس پر بنچ نے قرار دیا کہ جو کرسکتے ہیں اپنے طور پر کریں یہ کام عہدوں سے ماورا ہے. سیکرٹری پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیہٹن ریٹائرڈ محمد عثمان نے کہا کہ کورنا وائرس سے بچاو کے لئے موثر اقدامات کئیے ہیں۔ کورونا ٹیسٹ + ویٹو آنے پر متاثر شخص آئسولیٹ کر دیا جاتا ہے۔
عدالت میں آئی جی جیل خانہ جات کی جانب سے جیلوں میں قیدیوں بارے تفصیلات ہیش کی گئیں۔ عدالت نے کہا کہ کم عمر انڈر ٹرائل، خواتین اور معمولی جرائم والے قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ہالیسی واضح کی جائے۔مخیر افراد سے رابطہ کیا جائے تاکہ جرمانے اور دیت کی رقم ادا ہوسکے.۔ عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ آٹا کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے ۔ ذخیرہ اندوزوں کیخلاف کارروائی کی جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کورونا وائرس سے بچاو کی احتیاطی تدابیر بارے میڈیا لوگوں میں آگاہی کیلئے مہم چلائے. لارجر بنچ نے تمام فریقین کا موقف سننے کے بعد کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔