کورونا مریضوں میں حیرت انگیز اضافے کا خدشہ

کورونا مریضوں میں حیرت انگیز اضافے کا خدشہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:ملک میں کورونا  وائرس سے مزید 122 افراد انتقال کر گئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 3558 ہوگئی جب کہ نئے کیسز سامنے آنے کے بعد مریضوں کی تعداد 179602 تک پہنچ گئی ہے۔اب تک پنجاب میں کورونا سے 1407 اور سندھ میں 1089 افراد انتقال کرچکے ہیں جب کہ خیبر پختونخوا میں 821 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں 102، اسلام آباد میں 98، گلگت بلتستان میں 22 اور آزاد کشمیر میں مہلک وائرس سے 19 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔طبی ماہرین نے پاکستانیوں کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے،کہتے ہیں کہ اگلے 2 ماہ میں کورونا وائرس کے مریضوں میں حیرت انگیز اضافے کا خدشہ ہے۔

طبی ماہرین  نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ پاکستان نے  اگر کورونا کو روکنے کے لیے مؤثر حکمت عملی نہ اختیار کی تو جولائی اور اگست میں متاثرین کی تعداد 35 لاکھ تک پہنچ سکتی ہے۔لاک ڈاؤن میں نرمی اور لوگوں کی جانب سے لاپرواہی کے باعث کورونا نے لاہور میں پنجے گاڑھ لیے جس سے شہر کے بیشتر علاقے ،گلیاں ،محلے وائرس کی لپیٹ میں ہیں۔ محکمہ صحت پنجاب کے مطابق صوبے میں 68 ہزار  سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں جب کہ ایک ہزار 407 مریض زندگی کی بازی ہار گئے۔ صرف لاہور میں 33 ہزار 811 افراد کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے جب کہ 545 مریض جاں بحق ہوئے۔


میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن لاہور کے صدر پروفیسر اشرف نظامی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا کی صورتحال آئندہ مہینے مزید خطرناک ہو سکتی ہے،جب کہ وائس چانسلر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز پروفیسرڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کورونا سے متاثرہ ایک مریض 3 افراد میں وائرس منتقل کرنے کا باعث بن رہا ہے۔


علاوہ ازیں گرینڈ ہیلتھ الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر سلمان حسیب نے دعویٰ کیا ہے کہ 50 فیصد ہیلتھ پروفیشنلز کورونا سے متاثر ہیں اور اسپتالوں میں جگہ کی کمی ہے جب کہ اموات 4 گنا تک بڑھ سکتی ہیں۔محققین کا دعویٰ ہے کہ بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں کی ہے جو کورونا سے متاثر ہیں لیکن ان کا کوئی ریکارڈ نہیں۔ 

یاد رہے دنیا میں کورونا کیسز کی تعداد  ساڑھے 90 لاکھ سے بڑھ چکی ہے،اب تک اموات کی تعداد چار لاکھ 70ہزار ہوچکی ہے،جبکہ چار لاکھ 84 ہزار سے زائد مریض صحتیاب ہوکر گھروں کو جاچکے ہیں۔



Azhar Thiraj

Senior Content Writer