سی پی ای سی نے پاکستان میں 10 سال میں 1 لاکھ 55 ہزار نوکریاں پیدا کیں

The China-Pakistan Economic Corridor, CPEC, 10th anniversary, bilateral cooperation, China, Pakistan, National Development and Reform Commission, NDRC, City42
کیپشن: CPEC has created over 155,000 local jobs for Pakistani people, China’s National Development and Reform Commission (NDRC) has said in Beijing.
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور نے دس سال کے دوران پاکستان کے عوام کے لئے 1 لاکھ 55 ہزارملازمتیں پیدا کیں۔ یہ عظیم منصوبہ جس کی اس سال دسویں سالگرہ ہو گی پاکستان اورچین کےدرمیان باہمی تعاون کے فروغ میں کلیدی کردارادا کر رہا ہے۔ یہ باتیں  بیجنگ میں عوامی جمہوریہ چین کے نیشنل ڈیویلپمنٹ اینڈ اکنامک ریفارم کمشن کی ریگولرپریس کانفرنس کےدوران بتائی گئیں۔ 

پریس کانفرس میں این ڈی اے سی کی جانب سے بتایا گیا  کہ چی پی ای سی نے دس سال میں شاندار نتائج دیئے ہیں جن میں گوادر پورٹ، توانائی اور انفراسٹرکچر کے پروجیکٹس کی تکمیل شامل ہیں۔ پاور پروجیکٹس جو سی پی ای سی کے  تحت تعمیر کئے گئے وہ اب کمرشل بنیادوں پر آپریشنز کر رہے ہیں اور پاکستان کی بجلی کی ایک تہائی ضرورت پوری کر  رہے ہیں۔ ان پاور پروجیکٹس نے پاکستان میں بجلی کی قلت کا منظر  نامہ بدل کر رکھ دیا ہے۔ سی پی ای سی کےتحت سڑکوں کی تعمیر کے کئی منصوبوں پر شیڈول کے مطابق کام ہو رہا ہے۔

پاکستان اور چین کے اشتراک سے تعمیر کی گئی گوادر پورٹ نے علاقہ میں لاجسٹکس اور صنعتی ترقی کے مرکز کی حیثیت اختیار کر لی ہے۔ رشکئی میں اکنامک زون کی پہلی فیز کی تعمیر کا کام مکمل ہو چکا ہے اورر یہ اکنامک زون بزنس کمیونٹی کی توجہ اور انویسٹمنٹ کے ضمن میں مثبت نتائج حاصل کر رہا  ہے۔

این ڈی اے سی کی جانب سے بتایا گیا کہ گزشتہ سال دسمبر  تک سی پی ای سی نے کل 2 لاکھ 36 ہزار نوکریاں اورروزگار کے مواقع پیدا کئےجں سے 1 لاکھ 55 ہزار نوکریاں اور روزگار کے مواقع پاکستانیوں نےحاصل کئے۔

این ڈی آر سی کی طرف سے اس عزم کا اظہار  کیا گیا کہ آنے والے دنوں میں مواصلات، ٹرانسپورٹ، انرجی اور صنعتی ترقی اور عوام کے لئے روزگار کے مواقع کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا اور باہمی اشتراک کو معدنیات، زراعت اور ٹیکنالوجیکل شعبوں تک پھیلانے پر بھی توجہ دی جائے گی۔

اس دوران پاکستان، چین اور افغانستان نے سی پی ای سی کا دائرہ کار افغانستان تک بڑھانے پر بھی اتفاق کر لیا ہے اور افغانستان میں بھی سی پی ای سی کی توسیع کا کام شروع ہونے جا رہا ہے۔  افغانستان لینڈ لاکڈ ملک ہونے کی وجہ سے اپنی درآمد و برآمد کے لئے پاکستان کی بندرگاہ کی سہولت کا محتاج ہے، اب افغانستان پہلا وسط ایشیائی ملک بن چکا ہے جو چین کی سرمایہ کاری سے ڈیویلپ ہونے والی گوادر  پورٹ سکو کراس بارڈر تجارت کے لئے ستعمال کر رہا ہے۔ 2019 میں مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد گوادر پورٹ نے افغانستان کو ای ایکسپورٹ کا لائسنس حاصل کیا۔ 2020 میں افغانستان نے گوادر  پورٹ سے 43 ہزار ٹن کھاد امپورٹ کی۔