ریحان گل: وفاقی حکومت کی جانب سےتاحال پنجاب کوبجٹ کےحصے بارے آگاہ نہیں کیا جا سکا،پنجاب میں ہرسال نئےبجٹ کی تیاری اپریل میں شروع کردی جاتی ہے,اس بار نئے مالی سال کےبجٹ کی تیاری التواء کا شکار ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ہرسال نئےبجٹ کی تیاری اپریل میں شروع کردی جاتی ہے،اس دوران مختلف سٹیک ہولڈرزسےمشاورت کےبعد مئی میں حتمی شکل دے دی جاتی ہے،لیکن ذرائع کا کہنا ہےکہ اس بار مالی سال 2020/2021 کے لیے بجٹ کی تیاری التواء کا شکار ہے،کیونکہ وفاقی حکومت کی جانب سے تاحال پنجاب کو اس کے حصےسے آگاہ نہیں کیا گیا۔
دوسری جانب کورونا وائرس کے باعث پنجاب کواپنےریونیو میں بھی شدید کمی کا سامنا ہے،پنجاب حکومت کی جانب سےصنعتکاروں کو 18 ارب روپےکا ٹیکس ریلیف پیکج دیا گیا ہے،1ارب روپےمحکمہ صحت کو کورونا سےمتعلق انتظامات کےلیےدئیےگئےہیں،دس ارب روپے انصاف امداد پروگرام کےلیےرکھے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے بجٹ 21- 2020 کی تیاریاں تو شروع کردیں ہیں، وزیرخزانہ نے مختلف سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورتی عمل کا آغاز کردیا گیا تھا، رواں سال 350 ارب کا ڈویلپمنٹ بجٹ پیش کیا جا نے کا امکان ہے، مرتب کی گئی تجاویز میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی بنانے کے بجائے نجی شعبے پر انحصار بڑھایا جائے گا،مگر ملکی صورت حال کے پیش نظر وفاقی حکومت نے ابھی تک کوئی احکامات جاری نہیں کئے۔
ذرائع کا کہناتھا کہ پیش کئے جانے والے بجٹ میں سرکاری سطح پر اتھارٹی کے قیام کی بجائے پرائیویٹ سیکٹر کو موقع دیا جائے گا، جبکہ حکومت کاروبار میں آسانی کے لیے درخواست گزاروں سے پانچ کی بجائے ایک ریٹرن کے لیے بھی تجویز زیر غور ہے، تجاویز میں کہا گیا ہے کہ صنعتی شعبہ کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے بھی سٹیک ہولڈرز کو پنجاب حکومت کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے۔
تجاویز میں تعمیراتی صنعت کی ترقی کے لیے ٹیکس اور سٹیمپ ڈیوٹی کی شرح میں کمی کی جائے گی، جبکہ بجٹ2020-21 مزید 50 ٹیکس ختم کیے جانے کی بھی نوید ہے، عارضی درآمدات جو برآمدات کے لیے کی جاتی ہیں ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دینے کی بھی تجویز ہے۔