الخدمت فاؤنڈیشن نےغزہ جنگ سے متاثرہ مزید 15ہزار خاندانوں کیلئے رمضان فوڈ پیکج روانہ کردیے

الخدمت فاؤنڈیشن نےغزہ جنگ سے متاثرہ مزید 15ہزار خاندانوں کیلئے رمضان فوڈ پیکج روانہ کردیے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک : الخدمت فاؤنڈیشن نے غزہ جنگ سے متاثرہ مزید 15ہزار خاندانوں کے لیے رمضان فوڈ پیکج غزہ روانہ کردیے۔الخدمت کی حالیہ امدادی کھیپ رفح بارڈ کے ذریعے غزہ میں داخل ہوئی، 20 بڑے ٹریلر میں 400 ٹن اشیائے خوردونوش سمیت ایک ایمبولنس شامل ہے۔ 
الخدمت فاؤنڈیشن اب تک غزہ متاثرین کیلئے ایک ارب 70 کروڑ روپے کی امدادی سرگرمیاں سر انجام دے چکی ہے۔ الخدمت  فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر ڈاکٹرحفیظ الرحمن نے اسماعلیہ مصرسے رفح بارڈ رکے ذریعے امدادی سامان روانہ کرتے ہوئے بتایا کہ الخدمت نے حالیہ کھیپ میں 20 بڑے ٹریلرز کے ذریعے 400 ٹن امدادی سامان غزہ بھجوایا ہے۔ جس کے ساتھ ساتھ زخمیوں و مریضوں کیلئے جدید ساز و سامان سے لیس ایمبولنس بھی روانہ کی گئی ہے۔

ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا کہ غزہ جنگ سے متاثرہ 22 لاکھ افراد پوری دنیا خاص طور پر مسلمانوں کےلیے امتحان ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن جنگ سے متاثرہ بہن بھائیوں کو ریلیف فراہم کرنے میں کوشاں ہے اور الخدمت فاؤنڈیشن اب تک غزہ متاثرین کیلئے ایک ارب 70 کروڑ روپے کی امدادی سرگرمیاں سر انجام دے چکی ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے   غزہ کے اندر موجود ترک اور فلسطینی اداروں کے تعاون کے ساتھ ساتھ امدادی سرگرمیوں کو تیز اور موثر بنانے کے لیے الخدمت نے قاہرہ میں کیمپ آفس اور وئیر ہاؤس قائم کر دیا ہے، جہاں سے وقتاََ فوقتاً امدادی سامان غزہ بھجوایا جا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے امدادی سامان بھجوانے کے لیے الخدمت فاؤنڈیشن نے این ڈی ایم اے کی مدد سے ائیر کارگو اور سمندر کے رستے امدادی سامان بھجوانے کا سلسلہ شروع کیا اور اب تک 5 ائیر کارگو العریش مصر،1 اردن اور بحری جہاز کے ذریعے ادویات، تیار کھانا، خیمے، ترپال، بے بی کٹس، ہائی جین کٹس اور ونٹر پیکج بھجوائے جا چکے ہیں۔ صرف زخمیوں اور مریضوں کے لیے بھجوائی گئی متعدد کھیپ (consignments) میں 250 ٹن ادویات شامل ہیں۔ غزہ میں میڈیکل ایمرجنسی کے پیش نظر الخدمت فاؤنڈیشن نے فیلڈ ہسپتال کی ورکنگ مکمل کر لی ہے اور اجازت ملنے پر الخدمت اور پیما کے ڈاکٹرز غزہ روانہ ہوں گے۔

 ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا کہ غزہ اِس وقت ایک بڑے انسانی بحران سے گزر رہا ہے جس کی بحالی کے لیے طویل المدتی منصوبے کی ضرورت ہوگی جس کے لیے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔