ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سائبرکرائم سے متعلق درخواستوں میں بے پناہ اضافہ

fia cyber crime wing
کیپشن: fia cyber crime wing
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 ویب دیسک : ایف آئی اے کی رپورٹ کےمطابق ملک بھر میں سائبرجرائم سے متعلق درخواستوں میں بے پناہ اضافہ ، ایک سال میں ایک لاکھ سے زائد درخواستیں وصول ہوگئیں
 رپورٹ کے مطابق  یکم جنوری 2021 سے 31 دسمبر 2021 تک ایف آئی اے کو پاکستان بھر سے 102365 سائبر کرائم کی درخواستیں موصول ہوئیں جن میں 32 فیصد درخواستیں طلبہ کی جانب سے دائر کی گئی تھیں۔ ان میں سے 80641 درخواستوں کی تصدیق کی گئی اور 15932 درخواستیں ایف آئی اے کی جانب سے تفتیش کے لیے رکھے گئے میعار پر پورا اتریں، جن پر کارروائی کرتے ہوئے ایف آئی اے نے 1300 ملزمان کو گرفتار کیا۔ 
سائبر کرائم ہے کیا?
’نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائم‘ کی جانب سے سائبر جرائم کے متعلق ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کوئی جرم جو کمپیوٹر یا کسی اور ڈیجیٹل ڈیوائس سے انٹرنیٹ کے ذریعے کیا گیا ہو وہ سائبر جرم سمجھا جاتا ہے ۔
 ہیکنگ یعنی کسی کے کمپیوٹر یا ڈیجیٹل ڈیوائس  میں مالک کی مرضی کے بغیر داخل ہونا، ڈیوائس کو نقصان پہچانا، وہاں سے معلومات چوری کرنا، کسی ویب سائیٹ کو ہیک کرنا اور کریک کرکے اس کی شکل تبدیل کرنا یا پھر کسی کو آن لائن ہراساں کرنا، دھمکی دینا یا ان کی معلومات چوری کرنا سائبر جرائم میں آتا ہے۔
ان کے علاوہ چائلڈ پورنوگرافی، کسی کو انعام نکلنے جیسے دھوکے بازی کی ای میل یا سپیم ای میل، یا ای میل کے ساتھ کوئی خطرناک وائرس بھیجنا، کسی فرد کی معلومات، پاس ورڈ چوری کرنا یا کسی فرد کی شناخت چوری کرکے استعمال کرنا بھی سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
 کسی فرد کو آن لائین بدنام کرنا، مالی فراڈ سمیت کئی جرائم سائبر کرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ 
پاکستان میں ان جرائم پر کئی قوانین بھی موجود ہیں، جن میں بھاری جرمانے کے ساتھ سزائیں بھی رکھی گئی ہیں۔