سٹی 42: آئی ایم ایف سے قرض لینے کے معاملے پر حکومت اپنے آپ کا دفاع کرنے لگی، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وضاحت کرنے کے لئے کمان سنبھال لی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ معیشت کے حوالے سے سخت فیصلے لیے ہیں اور آئی ایم ایف کے پاس جانا نہیں چاہتے تھے لیکن 28 ارب ڈالر اس سال ملک کو چلانے کے لیے چاہئیں۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک طبقہ امیر سے امیر ترین ہوتا چلا گیا اور دوسرا طبقہ غریب سے غریب ترین ہوتا گیا، ایک طبقہ نزلہ زکام پر ہارلی اسٹریٹ کے ہسپتال میں علاج کراتا ہے، لوگوں کو کھانسی بھی آجائے تو لندن جاکر علاج کراتے تھے اور ہمارے ہاں ایک ایک بیڈ پر دو دو مریض ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہیں چاہتے تھے، یہ ہماری پالیسی نہیں تھی لیکن ایک ماہ 16 دن کے ذخائر رہ گئے ہیں، قرضہ 28 ہزار ارب پر چلا گیا ہے، ملک کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنا ہے، 8 ارب ڈالر قرضوں کی مد میں ادا کرنے ہیں اور 28 ارب ڈالر اس سال ملک کو چلانے کے لیے چاہئیں۔
وزیر اطلاعات نے صحافیوں سے بھی ملاقات کی جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معمول کے مطابق اور سب کو خوش کرکے نہیں چلایا جاسکتا، ایک طرف ہم چاہتے ہیں کہ ملک لوٹنے والوں سے پیسے نکال سکیں، جنہوں نے ملک لوٹا ان سے پیسا نکلوا رہے ہیں اس پر اب شور اٹھ رہا ہے، جتنا مرضی رو دھولیں، احتساب کا عمل جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے ہوتے ہوئے کسی کی جرات نہیں کہ پاکستان کے ساتھ کھلواڑ کرے، ملکی حالات کو مستحکم کرنا ہے تو اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا، یہ نہیں ہوسکتا ہے اداروں کو رقم مل رہی ہو اور وہ خسارے میں جارہے ہوں، آج قوم کو مہنگائی کا سامنا ہے تو یہ ہمارا قصور نہیں۔
واضح رہے حکومت نے قرض لینے کے لیے آئی ایم ایف حکام سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔