عشق و محبت کی لازوال داستاں

عشق و محبت کی لازوال داستاں
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42 :پنجاب کی سرسبز و شاداب دھرتی پر عشق و محبت کے رنگ بھرنے والے ہیر رانجھا سوہنی مہینوال اور سسی پنوں کا جہاں ذکر آتا ہے تو وہیں مرزا اور صاحباں کی کہانی کو بھی بہت سے شاعروں نے نظم کیا ہے اور بہت سارے سروں گیتوں اور نظموں کو غیر فانی سوز بخشا ہے۔

جڑانوالہ کا گا ئوں  دانا آباد  مرزا جٹ کا آبائی علاقہ جہا ں اس کی  پیدائش 28مارچ 1586کو ہوئی  جبکہ صاحباں کی پیدائش ٹھیک ایک سال بعد جھنگ کے ایک گائوں کھیوا میں29مارچ1587کو ہوئی تھی ۔صاحباں کا والد کھیوہ خان مرزا جٹ کا رشتے میں ماموں بھی لگتا ہے۔صاحباں کا کھیوا گائوں  مرزا کے گھر سے  80کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔یہ طویل سفر مرزا جٹ اپنی برق رفتار سواری بکی کے ذریعے طے کرتا تھا ۔

دونوں کی محبت قبائلی روایات اوراصولوں کی بھینٹ چڑ گئی ۔گھمبیر صورتحال میں صاحباں کا ہاتھ ایک وڈیرے ظاہر خان کو دے دیا گیا ۔شادی سے ایک رات قبل صاحباں قاصد کی مدد سے اپنے محبوب مرزا کیساتھ سیالوں کے چنگل سے دور نکل گئی۔مرزا صاحباں کے مزار کے قریب واقع ایک جنڈ کا درخت 435سال گزر جانے کے بعد آج بھی  موجود ہے یہ وہ درخت ہے جس کے نیچے ناز نخروں سے پلا کھرل قبیلے کا مرزا جٹ حالات کی سختیوں اور سفر کی تلخیاں برداشت کرنے کے بعد آنکھوں میں نیند کا خمار لئے آرام فرمارہا تھا کہ موت نے آن گھیرا ۔

مرزا صاحباں کی محبت کی داستان کو ان کیساتھ ہی دفن کر دیا گیا ۔18مارچ 1618کو مرزا صاحباں کے قتل کے بعد سیال اور کھرل قبیلے کے درمیان دشمنی کی ایسی لہر چلی جوکئی سالوں تک برقرار رہی ۔مرزا صاحباں کے مزار پر پنجاب بھر سے روزانہ کئی عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔

Azhar Thiraj

Senior Content Writer