(قذافی بٹ) نظام عدل سے تعاون کرنے والےمجرموں کیلئے کوئی قانون سازی نہیں،کم یازیادہ سزاؤں کیلئےمخصوص وجوہات کومدنظر نہیں رکھاجاتا، پنجاب حکومت نے سزاؤں کےقانون میں اصلاحات کا فیصلہ کرتے ہوئےنئے ایکٹ کامسودہ منظوری کیلئے کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے قانونی امور کے حوالےکردیا ۔
تفصیلات کے مطابق جرائم کی روک تھام اور موثر نظام عدل کے لئے پنجاب حکومت نے سزاؤں کے قانون میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کرتے ہوئے نئے ایکٹ کامسودہ قانون منظوری کیلئے کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے قانونی امور کو بھجوا دیا،سزاؤں کے قانون میں ترمیم کرکےموجودہ سزاؤں کے نظام میں خامیوں کو دور کیا جائیگا، مسودہ محکمہ پراسیکیوشن پنجاب کی جانب سے تیار کر کے وزیر اعلٰی پنجاب عثمان بزدار کو منظوری کے لئے پیش کیا گیا،جس میںعوامی تحفظ، جرائم کے خاتمے، جرائم پیشہ افراد کی اصلاح سےمتعلق خامیوں کی نشاندہی کی گئی،سزاؤں سےمتعلق پرانے مسودہ قانون میں پبلک پالیسی کا فقدان ہے۔
ترمیمی دستاویز قانون میں سزا سنانےسےپہلے جرم کی وجوہات اور محرکات جانچنے کا کوئی پیمانہ موجود نہیں، کم یا زیادہ سزا دینے کے پیچھے مخصوص وجوہات کو مد نظر نہیں رکھا جاتا، نظام عدل کے ساتھ تعاون کرنے والے مجرمان کے فوائد کے حوالے سے کوئی قانون سازی موجود نہیں،مذکورہ خامیوں کو دور کرنے کیلئے رولز آف بزنس میں ترمیم ناگزیر ہے، وزیر اعلٰی پنجاب نے امن عامہ کے اجلاس میں محکمہ پراسیکیوشن کو سزاؤں کے قانون میں نقائص کی نشاندہی کرنے کی ہدایت کی تھی۔
محکمہ پراسیکیوشن نے نقائص کی نشاندہی کے بعد دستاویز کابینہ کی سب کمیٹی برائے قانون کو پیش کیا تھا، کابینہ کی سب کمیٹی برائے قانون کی منظوری کے بعد دستاویز وزیر اعلٰی پنجاب کی منظوری کےلئے بھجوایا گیا، ترمیمی بل کابینہ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے قانونی کی مشاورت کے بعد منظور کیا جائیگا۔