تحریک انصاف کے آزادی مارچ کی ناکامی کی اہم وجوہات منظر عام پر آ گئیں

 تحریک انصاف کے آزادی مارچ کی ناکامی کی اہم وجوہات منظر عام پر آ گئیں
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

مانیٹرنگ ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے 25 مئی کو ہونے والے آزادی مارچ کی ناکامی کی اصل اور اہم وجوہات منظر عام پرآ گئیں ہیں جس پر پارٹی نے فوری ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے وزراء اور دیگر ارکان اسمبلی مارچ سے ایک رات قبل عمران خان کو تنہا چھوڑ گئے تھے۔ حقیقی آزادی مارچ سے غائب ہونے والوں میں شوکت یوسفزئی، کامران بنگش سمیت طفیل انجم، ریاض خان، عارف احمد زئی، شفیع اللہ، ہمایون خان، فضل شکور بھی شامل ہیں جو کہ  پختونخوا ہاؤس گئے تھے۔

اسکے علاوہ ابراہیم خٹک، اقبال وزیر، امجد علی، تاج محمد ترند، خلیق الرحمن، بھی غائب ہونے والوں میں شامل تھے جبکہ بابر سلیم سواتی، محب اللہ، ڈاکٹر امجد،عائشہ بانو، ساجدہ بھی پختونخوا ہاؤس چلے گئے تھے۔پیر مصور غازی، مشتاق غنی، ظہور، سید فخر جہاں رات گزارنے اپنے رشتہ داروں کے ہاں چلے گئے تھے۔

یاد رہے کہ  وزراء اور ایم پی ایز کی پختونخوا ہاؤس آمد کی سی سی ٹی وی فوٹیج عمران خان کو فراہم کر دی گئی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے ارکان اسمبلی کی کثیر تعداد مارچ سے غائب ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ سے غائب وزراء سے وزارتیں لینے کا امکان ہے جبکہ پہلے مرحلے میں شوکاز نوٹس دیا جائے گا، آئندہ کیلئے ان ایم پی ایز کو ٹکٹ نہ ملنے پربھی غور کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے پرویز خٹک کو تمام اختیارات دیئے گئے ہیں۔