ملک محمد اشرف : لاہور ہائیکورٹ نے جہانگیر ترین کی شوگر ملز کے گزشتہ 3 برسوں کے آڈٹ کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی ،عدالت نے درخواستیں جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کو بھجوانے کی سفارش کر دی ۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے جے ڈی ڈبلیو اور جے کے شوگر ملز کی درخواستوں پر سماعت کی ۔درخواستگزار کی طرف سے سلمان ظہیر ایڈووکیٹ پیش ہوئے ۔درخواست میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیاگیا کہ باقاعدگی سے انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں ،ان کی ملز کسی قسم کی نادہندہ نہیں، شوگر ملز کاکمشنر ان لینڈ ریونیو سال 2017، 2018، اور 2019 کی مد میں آڈٹ کے نوٹس بھجوائے ہیں، انکم ٹیکس کی عدم ادائیگی کے الزام پر ان کی ملز کو آڈٹ کیلئےمنتخب کیا گیا۔قانون کے مطابق ان لینڈ ریونیو کو شوگر ملز کے گزشتہ سالوں کا آڈٹ کرنے کا اختیار نہیں ، کمشنر نے اپنے اختیارات کا غیر قانونی استعمال کیا۔
کمشنر ان لینڈ ریونیو نے سنے بغیر آڈٹ کیخلاف اعتراضات کو مسترد کیا، درخواست میں استدعا کی گئی کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کو شوگر ملز کیخلاف کارروائی سے روکا جائے، مزید استدعا کی گئی کہ عدالت کمشنر ان لینڈ ریونیو کے انکم ٹیکس آڈٹ کے 3 نوٹسز کالعدم قرار دیئے جائیں ۔جسٹس شاہد وحید نے قرار دیا کہ اسی نوعیت کی مختلف درخواستیں دو رکنی بنچ کے پاس پہلے سے زیر سماعت ہیں، اس کو بھی وہیں سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
دوسری جانب چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے شکرگڑھ بار ایسوسی کی درخواست پر سماعت کی ۔چیف جسٹس محمد قاسم خان نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ سڑک کی تعمیر کا کیا بنا؟سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ٹینڈر جاری ہو گیا ہے، مارچ اور جون میں 2 فیز میں کام مکمل ہو جائے گا، چیف جسٹس محمد قاسم خان نے استفسار کیا کہ ورک آرڈر کس تاریخ کا جاری کیا گیا، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ سر تھوڑا وقت دے دیں ریکارڈ راستے میں ہے، بندہ لیکر کر آ رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ دفتروں بیٹھ کر جھوٹ نہ بولیں، چیف سیکرٹری کو ابھی بلوا لیجئے،چیف سیکرٹری اپنے تمام متعلقہ افسروں سمیت یہاں پیش ہوں، عدالت کو آگاہ کیاگیا کہ چیف سیکرٹری اسلام آباد گئے ہوئے ہیں جس پر عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔