اے سی، ڈی سی لگنے کا "میرٹ"

DC, AC Merit
کیپشن: DC, AC Merit
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

( قیصر کھوکھر) پنجاب کی بیوروکریسی میں آ ج کل کرپشن انتہائی تیز رفتاری سے بڑھ رہی ہے اور ہر کوئی اس کا شکار ہوتا نظرا  رہا ہے، بیوروکریسی میں تقرر و تبادلے بھی رشوت دے کر ہونے کی باز گشت ہے۔ اس وقت کئی گروپ اور کئی افراد حکومت کے حلقوں میں پھر رہے ہیں جہاں پر وہ افسران اور عوام کو یہ آفر کرتے نظر آتے ہیں کہ پیسے دو اور کام کراو۔ سابقہ دور میں ایسا سر عام نہیں ہوتا تھا، شہباز شریف دور میں پینل بنتے تھے اور حساس اداروں کی رپورٹ آتی تھی، پھر تقرر و تبادلہ کئے جاتے تھے، لیکن بزدار حکومت میں معاملہ الٹ ہے۔

یہاں پر فوری فوری اور کھڑے کھڑے ا رڈر ہو رہے ہیں اور تمام تقرر و تبادلوں میں چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کو بھی بالا طاق رکھا جا رہا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کا کہنا ہے کہ کرپٹ افسران کو جبری ریٹائر ہونے پر کام شروع کر دیا ہے اور اس سلسلہ میں محکموں سے فہرستیں طلب کر لی گئی ہیں، لیکن اگر محکمے کا سیکرٹری ہی کرپٹ ہوگا تو وہ لسٹ کیا خاک دے گا ؟

 آج کل پنجاب سول سیکرٹریٹ میں یہ خبر عام ہے کہ ڈی سی گوجرانوالہ سہیل خواجہ ایسے ہی راستے سے ڈی سی تعینات ہوئے ہیں۔ دوران ڈی سی شپ ان کا سابق اے ڈی سی آر علی اکبر بھنڈر سے ایک ہاوسنگ سوسائٹی کے مختلف ایشوز پرپھڈا ہو گیا، جس پر ڈی سی گوجرانوالہ سہیل خواجہ نے اے ڈی سی آر  علی اکبر بھنڈر کا تبادلہ کرادیا اور چیف سیکرٹری کو اس کے خلاف لکھ کر بھیج دیا ،جس پر انکوائری کا پراسیس ہو رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ڈی سی جہلم راو پر ویز اختر کی تقرری ایک کاروباری شخصیت نے کرائی۔ ڈی سی راولپنڈی عامر عقیق سرکاری زمین کی رشوت لے کر جعلی الاٹمنٹ کے کیس میں جیل یاترا کر چکے ہیں ۔لیکن اب انہیں اوکاڑہ کے بعد راولپنڈی جیسے اہم ترین ضلع کا ڈی سی لگا دیا گیا ہے ۔ 

ڈی سی بہاولنگر شفقت اللہ مشتاق کے بارے میں بھی ایسی ہی خبریں باز گشت کر رہی ہیں۔ اس وقت فیاض بزدار، طور بزدار، جمیل گجر کی بیوی فرح اور ایس پی امیر تیمور جیسے کئی گروپ اے سی ڈی سی لگوانے کے لئے سرگرم ہیں۔ سابق کمشنر راولپنڈی کیپٹن (ر) محمد محمود نے راولپنڈی رنگ روڈ اتھارٹی کیس میں اربوں روپے کی کرپشن کی اور ابھی تک آزاد ہیں۔ کیپٹن (ر) محمد محمود اس سے قبل نندی پور پراجیکٹ میں بھی کرپشن کر چکے ہیں۔ ابھی تک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ۔حالانکہ وہ شروع دن سے ہی کرپشن میں ملوث رہے ہیں۔ لیکن ہر حکومت انہیں بہترین تقرری دیتی رہی ہے۔ ایک اہم محکمے کے سیکرٹری جو سابق ڈی سی فیصل آباد بھی رہے ہیں ،ان کے بارے میںبھی منفی خبریں عام ہیں۔

 سابق چیف سیکرٹری پنجاب میجر (ر) اعظم سلیمان خان نے کرپشن پر آواز اٹھائی اور کرپٹ افسران کو عہدوں سے ہٹایا، لیکن بعد ازاں انہیں اس وجہ سے خود تبدیل ہونا پڑ گیا تھا۔ ڈی جی ایل ڈی اے احمد عزیز تارڑ، ڈی جی ایکسائز صالحہ سعید ، رجسٹراڑ کوآپریٹیو عثمان معظم، سیکرٹری ہاوسنگ  ظفر نصراللہ، سیکرٹری جنگلات جاوید اقبال بخاری، سیکرٹری ایکسائز وقاص علی محمود ، سیکرٹری انرجی محمد عامر جان کے بار ے میں پنجاب سول سیکرٹریٹ میں افواہیں گردش کر رہی ہیں، چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک نے اگر کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے تو یہ اوپر سے ہونی چاہیے، یہ نہ ہو کہ چند کلرک اور پٹواریوں کو پکڑ لیا جائے اور بڑے مگر مچھ بچ جائیں۔

ایک کہاوت مشہور ہے کہ کرپشن اوپر سے آتی ہے اور نیچے تک سرایت کرتی ہے۔ ایک بار اٹل حقیقت ہے کہ شہباز شریف دور میں کم از کم ایسانہیں ہوتاتھا۔ اس وقت کچھ رکھ رکھاو ضرور تھا ۔ سابق چیف سیکرٹری جاوید محمود اور ناصر محمود کھوسہ کے دور میں سنیارٹی اور میرٹ پر تقرر و تبادلے کئے جاتے تھے۔ لیکن اب تو ایک اُدھم مچ چکا ہے اور اس وقت ایماندار افسران کھڈے لائن لگے ہوئے ہیں ،ان کا کوئی پر سان حال نہیں ۔ پنجاب کا ینگ اے سی اس وقت پریشان ہے کہ،کہاں سے اتنے پیسے لائے اور اے سی لگے۔ 

چیف سیکرٹری پنجاب جواد رفیق ملک کو اس وقت ایک مضبوط سٹینڈ لینا ہوگا اور تمام کرپٹ افسران کو نہ صرف اُن کے عہدوں سے ہٹایا جائے بلکہ انہیں گھر بھی بھیجا جائے ۔ویسے بھی اب ان افسران کو نوکری کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے اتنا کما لیا ہے کہ اب ان کی کئی نسلیں آرام سے گھر بیٹھ کر گزارا کر سکتی ہیں۔

قیصر کھوکھر

سینئر رپورٹر