ذیشان نذیر: انصاف اورتبدیلی کے نعرے ختم ہوئے تومینارپاکستان کے سائے تلے" تبدیلی"کی انوکھی جھلک نظرآگئی۔جہاں رات کوہرطرف روشنیوں کی چمک اورنعروں کی گونج تھی،وہاں دن کااجالاہوتے ہی کچرے کے ڈھیرنظرآنے لگے۔کہیں بچاکچاکھانا توکہیں پاؤں تلے روندےگئے پھول کلیاں۔حکمرانوں پرتنقیدکرنے والےخود ہی شہریوں کی تنقید کانشانہ بن گئے ۔
گریٹراقبال پارک میں مخالفین کی بڑی وکٹیں تواڑتی نظرنہیں آئیں البتہ مالیوں کی محنت پرپانی ضرورپھرتانظرآیا۔تبدیلی کے نعرے ختم ہوئے توہرطرف ویرانیاں نظرآنے لگیں۔دو روزقبل جوایک خوبصورت پارک تھا،اب گندگی اورکوڑے کاڈھیرنظرآرہاہے۔صبح کی سیرکرنے کیلئے گریٹراقبال پارک میں آنے والے شہری غصے سے لال پیلے ہوگئے۔ایک شہری نے توچیف جسٹس آف پاکستان سے ہی مطالبہ کردیا۔کہتے ہیں ذرا ایک بارپاک کی حالت تودیکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: وقت ثابت کرے گا کہ پی ٹی آئی کو کوئی شکست نہیں دے سکتا:عمران خان
کپتان کے کھلاڑیوں نے پھول پودوں کوایسی بے دردی سے رونداکہ گریٹراقبال پارک اجڑے چمن کامنظرپیش کرنے لگا۔تبدیلی تبدیلی کے نعرے لگانے والے کارکنوں نے بنے بنائے پارک کاحلیہ ہی بگاڑدیا۔شہریوں نے جلسے کی اجازت دینے والوں پربھی کڑی تنقیدکی۔کہتے ہیں کہ حکومت اِنہیں کسی اورجگہ جلسے کی اجازت دے دیتی توحالت یہ نہ ہوتی۔
شہری کہتے ہیں کہ ایک طرف توصاف ستھرے نئے پاکستان کانعرہ لگایاجاتاہے تودوسری طرف پرانے پاکستان کوہی خراب کیاجارہاہے۔عوامی مقامات پرچیزوں کونقصان پہنچاناکہاں کاانصاف اورکدھر کی تبدیلی ہے؟