لاہور(سٹی42) احتساب عدالت میں آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل کی سماعت ہوئی، عدالت نےشہبازشریف کےجسمانی ریمانڈمیں7نومبرتک توسیع کردی گئی۔
آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں گرفتاراپورزیشن لیڈرشہباز شریف کی احتساب عدالت میں پیشی ہوئی ، نیب کی طرف سے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی گئی ، حمزہ شہباز بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے ،لیگی کارکنوں کو احاطہ عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ میرا کیا جرم ہے؟ خدمات کا یہ صلہ دیا جا رہا ہےپہلے مجھے صاف پانی میں بلایا پھر آشیانہ کیس میں ملوث کرلیا گیا،بیرون ملک سے کینسرکی سرجری کرائی گئی تھی میرا بلڈٹیسٹ بھی نہیں کرایا گیا،شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے اپنی فیملی سے بھی ملنے نہیں دیا جارہا ، فیملی سے ملاقات کرنا میرا حق ہے اور مجھے اجازت دی جائے، مجھے صاف پانی کیس میں بلایا گیا مگر آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں ملوث کر کے گرفتارکیا گیا اور اب نیب میر ے خلاف زائد اثاثوں کا کیس بنانے کی تیاری کر رہی ہے ۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب عدالت میں غلط بیانی کررہی ہے، نیب نے میرے خلاف قوم کو گمراہ کیا ، نیب نے جو صاف پانی کمپنی کا لزام لگایا ان الزامات کا صفایا بھی کر دیا،نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف غلط بات کر رہے ہیں، وہ دومرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں ، شہباز شریف کا کہنا تھا میں دو نہیں تین مرتبہ وزیراعلیٰ پنجاب رہ چکا ہوں ، پراسیکیوٹر نےکہاکہ ان کو جواب دینے کی بجائے سوال کرنے کی عادت ہے، عدالت شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں پندرہ روز کی تو سیع کر ے، جس پر احتساب عدالت نے شہباز شریف کو پندرہ کی بجائے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کے ساتھ 3 روز کا راہداری ریمانڈ بھی دے دیا۔
قبل ازیں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو سخت سیکورٹی حصار میں عدالت لایا گیا، نیب کی جانب سے نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ عدالت میں پیش ہوں گے، شہباز شریف کی جانب سے ان کے وکیل امجد پرویز نےدلائل دیے، نیب کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ سابق وزیر اعلی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، شہباز شریف نے آشیانہ اقبال کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا، جس سے قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔
احتساب عدالت نے جسمانی ریمانڈ میں تو سیع کر تے ہوئے7نومبر کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دے دیا