پیرس میں نوجوان کی پولیس فائرنگ سےموت ؛ احتجاج میں درجنوں کاریں تباہ، درجنوں گرفتار

Violence broke out in Peris after killing of an innocent youth by a policeman, City42
کیپشن: فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے بدھ کے روز بتایا کہ رات بھر  کے دوران31 افراد کو گرفتار کیا گیا، 24 پولیس معمولی زخمی ہوئے اور 40 کے قریب گاڑیوں کا نقصان ہوا۔ فوٹو اژانس فرانس پریس۔
سورس: AFP
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: ایک  17سالہ نوجوان کی پولیس اہلکار کی فائرنگ سے موت نے پیرس کی مضافاتی آبادیوں میں پرتشدد احتجاج شروع ہو گیا جس نے پورے فرانس کو جھنجوڑ کر رکھ دیا۔


منگل کی شب  پیرس کی مضافات میں پولیس کی جانب سے ٹریفک اسٹاپ کے دوران ایک نوجوان کو گولی مار کر ہلاک کرنے کی وڈیو کلپ سوشل میڈیا میں پوسٹ ہونے کے بعد فرنچ شہریوں میں سخت غصہ پھل گیا، پیرس کے مضافاتی علاقوں میں سڑکوں پر احتجاج شروع ہو گیا  جس کے بعد فرانس  کی کئی مشہور شخصیات نے بھی اس واقعہ پر  غم و غصے کا اظہار کیا۔

منگل کی رات احتجاج کی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلنے کے بعد پیر س کےمزید کئی علاقوں میں لوگ احتجاج کے لئے سڑکوں پر آ گئے۔ کچھ ہی دیر میں احتجاج نے پر تشدد رنگ اختیار کر لیا۔اشتعال بڑھنے کی وجہ پولیس اور پراسیکیوٹرز کی جانب سے قتل کے اس واقعہ کے متعلق جھوٹ بولنے کی کوششیں بھی تھیں۔

Pauvre type! Refus d'obtempérer ah bon?

پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ 17 سالہ نوجوان، جس کا نام نیل ایم ہے اس کو دو پولیس اہلکاروں نے منگل کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر پکڑ لیا تھا، اس نوجوان نے پولیس اہلکار پر کار چڑھانے کی کوشش کی تو ایک پولیس افسر نے س پر گولی چلا دی۔ سوشل میڈیا میں اس واقعہ کی وڈیو  پولیس کے برعکس حقائق دکھا رہی تھی۔ اس وڈیو میں دو پولیس اہلکاروں کو سڑک کے کنارے رکی ہوئی ایک کار میں موجود نوجوان سے یہ کہتے سنا جا سکتا تھا کہ تمہیں سر  میں گولی لگنےوالی ہے۔

فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ دو پولیس اہلکار اسٹیشنری کار کے کنارے کھڑے ہیں، جن میں سے ایک ڈرائیور کی طرف ہتھیار سے اشارہ کر رہا ہے۔ ایک آواز سنائی دیتی ہے کہ "تمہیں سر میں گولی لگنے والی ہے۔"

کار میں موجود نوجوان نے خوفزدہ ہو کر کار چلا دی تو پولیس اہلکار اس پر  پوائنٹ بلینک فائر کرتا دکھائی دیتا ہے۔ کار  چند درجن میٹر چلی گئی اور اس کے ادر موجود نوجوان  کی کچھ دیر بعد موت ہو گئی۔

نوجوان کی موت نے پیرس کے مغربی مضافاتی علاقے نانٹیرے میں فوری طور پر سخت احتجاج کو جنم دے دیا۔ نوجوانوں نے گھروں سے نکل پر سڑکوں پر جگہ جگہ مختف اشیا کو آگ لگا دی، انہوں نے ایک میوزک اسکول بھی جلا دیا۔

اس دوران پولیس نے آنسوگیس شیلنگ شروع کی تو احتجاج مزید  علاقوں میں پھیل گیا اورر مظاہرین نے مشتعل ہو کر درجنوں پولیس اہلکاروں کو پتھراو کر کے زخمی کر دیا  اور 40 کے قریب کاروں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ 

فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے بدھ کے روز بتایا کہ رات بھر  کے دوران31 افراد کو گرفتار کیا گیا، 24 پولیس معمولی زخمی ہوئے اور 40 کے قریب گاڑیوں کا نقصان ہوا۔ 

فرانس کے وزیر داخلہ ن بتایا کہ نوجوان کو قتل کرنے والے جس 38 سالہ پولیس اہلکار کو وڈیو کلپ میں گولی چلاتے ہوئے دیکھا گیا تھا اور اسے حراست میں لے لیا گیا اور اس سے رضاکارانہ قتل کی تفتیش جاری ہے۔

مقتول نوجوان نیل ایم کے وکیل یاسین بوزرو نے کہا ہے کہ وہ پولیس اہلکار کے خلاف قتل اور اس کے ساتھی کے خلاف شوٹنگ میں ملوث ہونے پرمقدمہ درج کروا رہے ہیں۔ 

جب پیرس کی سڑکوں پر شہریوں کا احتجاج زیادہ بڑھا تو فرانس کے صدر میکرون کو بھی بولنا پڑا۔ انہوں نے پولیس اہلکار کے ہاتھوں بے گناہ نوجوان کی موت کو ناقابل برداشت، "ناقابل بیان" اور "ناقابل معافی" قرار دیا۔

"ایک نوجوان مارا گیا۔ یہ ناقابل فہم اور ناقابل معافی ہے،" میکرون نے بحیرہ روم کے شہر مارسیل کے دورے کے دوران کہا کہ اس کیس نے "پوری قوم کو متاثر کیا" اور  عوام نےمتاثرہ خاندان کے لیے "احترام اور پیار" کا اظہار کیا۔

فرانس کی قومی فٹ بال ٹیم کے کپتان اور پیرس کی سینٹ جرمین کلب کے سٹار کھلاڑی کائیلین ایمباپے نے اس واقعہ کے بعد ٹویٹ کیا، ’’میں اپنے فرانس کے لیے درد میں مبتلا ہوں۔‘‘ایمبپے نے اپنی ٹویٹ میں کہا۔ "ایک ناقابل قبول صورتحال۔ میرے تمام خیالات نیل کے دوستوں اور کنبہ کے لئے ہیں، وہ ننھا فرشتہ جو ہمیں بہت جلد چھوڑ کر چلا گیا،‘‘