سال 2023  میں بھی لوگ انصاف کے متلاشی ، در بدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے

سال 2023  میں بھی لوگ انصاف کے متلاشی ، در بدر کی ٹھوکریں کھاتے رہے
سورس: Google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں سال 2023 کے دوران  بھی سائلین کو بروقت انصاف نہ مل سکا، سائلین کو انصاف کی جگہ تاریخ پر تاریخ ملتی رہی ۔ 

 تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں زیر التواء مقدمات کی تعداد پونے دولاکھ سے تجاوز کر گئی ,عدالت میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے 20 ججز کی کمی  بھی پوری نہ ہوسکی ,وکلاء اور سائلین بروقت انصاف فراہم نہ ہونے پر پریشان رہے, 40 ججز کے  510 فیصلے عدالتی نظیر بنے جس میں قانونی نکتے طے کئے گئے،رواں سال بھی ڈیڑھ لاکھ سے زائد سائلین نے داد رسی کے لئے عدالت عالیہ سے رجوع کیا ، ججز نے اپنی بساط کے مطابق ہزاروں مقدمات کے فیصلے کئے تاہم دو لاکھ سے زائد فیصلے ابھی بھی التواء کا شکار ہیں ، اور سائلین عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں۔

 چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے سال 2023 کے دوران صرف 3 عدالتی نظیر فیصلے دئیے,جسٹس شجاعت علی خان کے  9 ,جسٹس علی باقر نجفی کے 6  فیصلے عدالتی نظیر  قرار پائے ,جسٹس شاہد بلال حسن کے 35, جسٹس مس عالیہ نیلم نے 16 ، جسٹس عابد عزیز شیخ نے 15 رپورٹڈ ججمنٹس دیں، سال 2023کے دوران جسٹس شاہد جمیل خان نے 13 ،جسٹس شاہد کریم نے 11, جسٹس مرزا وقاص رؤف 25, جسٹس چوہدری محمد اقبال نے 16 رپورٹڈ ججمنٹس دیں ،جسٹس محمد ساجد محمود سیٹھی نے 27, جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے 10 فیصلے دئیے۔

 دیگر ججز کی بات کی جائے تو جسٹس اسجد جاوید گھرال کے 8, جسٹس طارق سلیم شیخ نے 33 کیس میں عدالتی نظیر دیں ،جسٹس جواد حسن نے35 کیسیز میں عدالتی نظیر دیں ،جسٹس مزمل اختر شبیر نے 15, جسٹس محمد وحید خان 30, جسٹس رسال حسن سید 14 فیصلے دئیے،جسٹس عاصم حفیظ کے 12, جسٹس صادق محمود خرم  کے 13 ،جسٹس محمد امجد رفیق کے 28, جسٹس انوار حسین کے36 فیصلے  عدالتی نظیر قرار پائے،جسٹس علی ضیاء باجوہ نے 5, جسٹس سلطان تنویر احمد  نے16, اور جسٹس راحیل کامران شیخ نے 20 عدالتی نظیر جاری کیں۔

  سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبدالرحمان نے 24 نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا لوگوں کو بروقت انصاف نہ ملنے کی ایک وجہ ہائیکورٹ میں ججز کی کمی بھی ہے،، نائب صدر ہائیکورٹ بار ربعیہ باجوہ نے کہا کہ بروقت فیصلے نہ ہونے سے وکلاء اور سائلین پریشان ہیں ، ججز کی کمی اور دیگر وجوہات کے باعث سال 2024کے دوران بھی سائلین کو بروقت انصاف میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Ansa Awais

Content Writer