(سٹی 42) لاہور کی مقامی عدالت نےبغاوت،اشتعال انگیز تقاریر کیس میں گرفتار (ن) لیگی ایم این اے میاں جاوید لطیف کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
لاہور کی مقامی عدالت میں میاں جاوید لطیف کے خلاف بغاوت،اشتعال انگیز تقاریر کیس کی سماعت ہوئی، پولیس نے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کو مجسٹریٹ صابر ڈار کی عدالت میں پیش کیا جہاں سرکاری وکیل اور جاوید لطیف کے وکلاء نے دلائل دیئے۔
پولیس نے میاں جاوید لطیف کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس پر عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جو تقریباً 2 گھنٹے بعد سنایا گیا۔عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے جاوید لطیف کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس انوار الحق پنوں نے ن لیگ کے رہنما میاں جاوید لطیف کی بازیابی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے چوہدری عمران رضا چدھڑ ایڈووکیٹ نے آئی جی، سی سی پی او، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس پی سی آئی اے سمیت دیگر پولیس افسران کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ تھانہ ٹاؤن شپ میں جاوید لطیف کے خلاف غداری کا مقدمہ درج ہے، مقدمہ میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لئے سیشن کورٹ سے رجوع کیا، ایڈیشنل سیشن جج نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، کیس کی کارروائی کے بعد واپس جارہا تھا کہ سگیاں پل پر سینکڑوں سی آئی اے اہلکاروں نے حراست میں لے لیا، حراست میں لینے پر بتایا گیا کہ افسران کے حکم پر گرفتار کر رہے ہیں۔
درخواستگزار کی جانب سے مزید موقف اختیار کیا گیا کہ میاں جاوید لطیف کی گرفتاری سے قبل سپیکر قومی اسمبلی سے بھی منظوری نہیں لی گئی، سی آئی اے پولیس نے ایم این اے میاں جاوید لطیف کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ایم این اے میاں جاوید لطیف کو بازیاب کرنے اوراس کی زندگی کے تحفظ کو یقینی بنانے کا حکم دے۔عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد آئی جی پنجاب سے کل رپورٹ طلب کرلی۔