چاروں صوبوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں، 900 سے زائد اموات

Flood
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:ملک کے چاروں صوبوں کے مختلف علاقے سیلاب کی زد میں آگئے، اب تک 900 سے زائد اموات ہوچکیں، لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے اور فوری امداد کے منتظر ہیں ۔

عمارتیں ریت کی دیواروں کی طرح گر گئیں، بپھرے ریلے میں بہہ گئیں، چنگھاڑتے دریائے سوات نے کنکریٹ کے مکان نگل لیے، منہ زور دریا دیکھ کر لوگوں کے دل دہل گئے۔

کالام میں دریا کنارے بنا ہوٹل بھی پانی میں بہہ گیا جسے پہلے ہی خالی کرالیا گیا تھا۔ بحرین میں سیلابی ریلا راستے میں آنے والی ہر شے تنکوں کی طرح بہا لے گیا، درخت جڑ سے اکھڑ گئے، گلیوں اور سڑکوں پر دریا بہنے لگا، گاڑیوں کو اپنے ساتھ لے گیا، ڈرے سہمے شہریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔

فضا گھٹ، بحرین اور مدین سے بھی شہریوں کو نکالا گیا، کالام کی تاریخی مسجد میں سیلابی پانی داخل ہو گیا۔ مٹہ، سخرہ، لالکو میں رابطہ پلوں کو بھی نقصان ، بحرین اور مدین کے درمیان سڑک سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔

سوات کا سب سے بڑا ایوب برج بھی بند کردیا گیا، سوات ایکسپریس وے لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے پلائی کے مقام پر جزوی طور پر بند کردی گئی، ضلع بھر میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔

26 اگست رات 11 بجے ضلع چارسدہ کے قریب واقع منڈا ہیڈ ورکس کا پُل سیلابی پانی کی وجہ سے ٹوٹ گیا۔اس کی وجہ سے چارسدہ، نوشہرہ اور گرد و نواح کے علاقوں میں سیلاب کا یقینی خطرہ ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی اور اپنے پیاروں کی جان بچانے کی خاطر اپنے گھروں  سے نکلیں اور حکومت کے مقرر کردہ کیمپوں میں تشریف لے جائیں۔