کورونا کی تیسری لہر بچوں کیلئے انتہائی خطرناک

Corona virus
کیپشن: Corona virus
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

فیروز پور روڈ(عظمت اعوان) کورونا کی تیسری لہر بچوں کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوئی، اس تیسری لہر میں اب تک  115 سے زائد بچے متاثر  جبکہ 13 زندگی کی بازی ہار گئے۔

ڈین چلڈرن ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق نے کہاکہ کورونا سے جاں بحق بچوں میں ایک سال سے کم عمر بچوں کی تعداد زیادہ ہے جبکہ بڑے بچے جن کو پہلے سے دل، جگر یا کوئی اور بیماری پہلے سے تھی وہ جاں بحق ہوئے، اس مہلک وائرس سے بچوں کو احتیاط سے ہی بچایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ والدین پہلے خود بچوں کے لیے رول ماڈل بنیں جب بھی باہر جائیں ایس او پیز پر عمل کرکے جائیں اور جیسے گھر آئیں فوراً ہاتھ دھوئیں، بچہ بھی والدین سے سیکھے گا، ان مین بھی ہاتھ دھونے کی عادت پڑے گی، بچوں کو ہجوم والی جگہ پر بالکل بھی نہ لے کرجائیں۔ بچوں کو ایس او پیز پر عمل کروانا تھوڑا مشکل ہے مگر جب بھی وہ لیپ ٹاپ اور موبائل کو ہاتھ لگائے اس کے ہاتھ فوراً دلوائیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ احتیاط ہی ایک واحد طریقہ ہے جس سے بچوں کو اس مہلک وائرس سے بچایا جاسکتا ہے۔

کورونا وائرس کی تیسری لہر نے لاہور کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، گزشتہ 24 گھںٹوں میں لاہور میں کورونا وائرس سے 10 افراد جاں بحق جبکہ 1275 نئے مریضوں میں وائر س کی تصدیق ہوئی،  سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں کورونا کے 1304 مریض دا خل ہیں۔

  کورونا وائرس کے 673 مریض ہائی ڈپنڈنسی یونٹس اور 369 مریض آئسولیشن وارڈز میں داخل ہیں، سرکاری اور پرائیویٹ ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کا دباؤ برقرار ہے، ہائی ڈپنڈنسی یونٹس کے70 فیصد بیڈز بھر چکے ہیں، آئی سی یوز میں بھی 87 فیصد سے زائد گنجائش ختم ہوچکی ہے۔

تیسری لہر کے دوران 115 بچے بھی  متاثر ہوئے، 13 مرض کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے،لاہورکی دونوں جیلوں میں کورونا کے 39 مریض ہیں جبکہ  1878 قیدیوں کے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار ہے، دونوں جیلوں میں اب تک 9900 سمیت پنجاب بھرکے17738قیدیوں کے ٹیسٹ کروائے جا چکے ہیں۔

آئی جی جیل نے نئے آنے والے تمام قیدیوں کا ٹیسٹ لازمی قرار دے رکھا ہے، علاوہ ازیں انتہائی نگہداشت وارڈز میں صرف 13 فیصد مریضوں کے رکھنے کی گنجائش رہ گئی۔

Sughra Afzal

Content Writer