ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

صحافیوں کو کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن کر کھڑی ہوگی، جسٹس اعجازالاحسن

صحافیوں کو کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن کر کھڑی ہوگی، جسٹس اعجازالاحسن
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: صحافیوں کو کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن کر کھڑی ہوگی، جسٹس اعجازالاحسن۔۔سپریم کورٹ نے ازخودنوٹس لینے کے طریقہ کار سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا. 
جسٹس اعجاز الاحسن نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ صحافیوں کیخلاف کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن کر کھڑی ہوگی, آئین کا تحفظ اور بنیادی حقوق کا نفاذ عدلیہ کی ذمہ داری ہے، سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس لینے کے طریقہ کار سے متعلق کیس کی سماعت قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی. قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صحافیوں کیساتھ ہونے والی زیادتی پر کوئی دو رائے نہیں. صحافیوں کی درخواست برقرار ہے اس پر کارروائی بھی ہوگی اور فیصلہ آج ہی سنایا جائے گا. جسٹس قاضی امین نے کہا صحافی عدالت سے کبھی مایوس ہوکر نہیں جائیں گے.

صدر پریس ایسوسی ایشن سپریم کورٹ امجد بھٹی نے کہا پانچ رکنی لاجر بنچ نے قانونی سوالات اٹھائے ہیں تاہم قانونی نقطے پر صحافی دلائل معاونت نہیں کرسکتے. صحافی عامر میر کے وکیل جہانگیر جدون نے بنچ پر اعتراض کر دیا. جسٹس قاضی امین نے کہا بنچ پر اعتراض جرم نہیں لیکن اس نقطے پر دلائل تو دیں؟ وکیل جہانگیر جدون نے کہا تسلیم کرتا ہوں صحافیوں نے درخواست رولز کے مطابق دائر نہیں کی. جن اداروں کو نوٹس ہوا تو وہ درخواست پر اعتراض کر سکتے تھے.

قائمقام چیف جسٹس  کا کہنا تھا کہ  سپریم کورٹ کا ہر بنچ سوموٹو لے سکتا ہے، سوموٹو پر بنچ بنانا اور تاریخ مقرر کرنا چیف جسٹس کا کام ہے. جسٹس اعجازالاحسن نے کہا سوال یہ ہے کہ سوموٹو اختیار کے استعمال کا طریقہ کیا ہوگا. وائس چیئرمین پاکستان بار نے کہا کہ کسی سائل کو مرضی کے بینچ میں مقدمہ لگانے کی اجازت نہیں.

صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن لطیف آفریدی نے دلائل دیئے کہ عدلیہ کی تقسیم کا تاثر ختم ہونا چاہئے,از خود نوٹس لینے کے اختیارات اور طریقہ کار کا فیصلہ فل کورٹ میں ہونا چاہیے. عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا جو آج ہی سنایا جائے گا۔