مکمل لاک ڈاؤن کب لگے گا؟این سی او سی کےاجلاس میں اہم فیصلہ

مکمل لاک ڈاؤن کب لگے گا؟این سی او سی کےاجلاس میں اہم فیصلہ
کیپشن: lock down
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(سٹی42)نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے خصوصی اجلاس میں کورونا کے زیادہ پھیلاؤ  والے شہروں میں لاک ڈاؤن کی تجویز پرغور کیا گیا، لاک ڈاؤن کا حتمی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشاورت کے بعد کیا جائےگا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمراور قومی کوآرڈینیٹر این سی او سی لیفٹینٹ جنرل حمودالزمان کی زیرصدارت این سی او سی کا خصوصی اجلاس ہوا، کورونا کے پھیلاؤ کی اضافے کی شرح کو مد نظر رکھتے ہوئے زیادہ پھیلاؤ والے شہروں میں مکمل لاک ڈاؤن کی تجویز پر غور کیا گیا ،بیماری میں اضافہ ان شہروں میں موجود ہسپتالوں میں سہولیات کی کمی کا باعث بن رہا ہے۔ لاک ڈاؤن کے بارے میں حتمی فیصلہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے مابین مشاورت کے بعد لیا جائے گا۔

 این سی او  سی کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران تجویز کردہ پابندیوں میں بازاروں اور مالز کی بندش، انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ پر پابندی اور تعلیمی اداروں کی مکمل بندش شامل ہیں، کیمبرج امتحانات کے انعقاد کے طریقہ کار پہ بھی نظر ثانی کی امتحانات وزارت تعلیم کے فیصلے کے مطابق منعقد کئےجا رہے ہیں ایک امتحانی مرکز میں50 سے زیادہ امیدوار نہ بٹھائے جائیں۔

مزید پڑھئے: لاہور میں پاک فوج کے جوان تعینات، مزید سختی کردی گئی

 این سی او سی نےوزارت تعلیم سے درخواست کی کہ کیمرج امتحانات منعقد کرواتے ہوئے تمام تر حفاظتی تدابیر کے عمل درامد کو یقینی بنایا جائے،اس کے علاوہ  40 سے 50 سال والے افراد کی رجسٹریشن کا عمل کل سے شروع ہو جائے گا،60 سال سے زیادہ عمر کے شہریوں کو ویکسینیشن کے لئےواک ان سہولت کی فراہمی کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ طبعی شعبہ کو سہولیات کو آکسیجن کی مستقل فراہمی پر ایک تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آکسیجن کی فراہمی کومسلسل نگرانی کے ذریعے یقینی بنایا جارہاہے۔

کورونا وبا کے پھیلاؤ کے سبب مستقل دباؤ کا شکار صنعتی شعبے کے امدادی پیکج کے لئے کامرس منسٹری کو تجاویز مرتب کرنے کے لئے کہا گیا،کامرس منسٹری، انڈسٹری اور وزارت صحت کی مشترکہ ٹیم تشکیل دے کر ملک میں آکسیجن کی مستقل فراہمی یقینی بنائے رکھنے پہ غور کیا گیا،علاوہ ازیں عید کی چھٹیوں میں عوام کی نقل و حمل کو محدود تر رکھنے اور ٹورزم کا نظام مرتب کرنے پہ بھی غور کیا گیا۔

M .SAJID .KHAN

Content Writer