اللہ اللہ کرکے قومی سلیکشن کمیٹی نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے 15 رکنی قومی ٹیم کا اعلان کردیا ہے ٹیم اچھی ہے یا بری ہے یہ بحث بھی چل نکلی ہے کچھ کے خیال میں سلیکشن کمیٹی اور چیئرمین کرکٹ بورڈ میں ٹھن گئی اس لیے اعلان تاخیر کا شکار ہوا لیکن حقیقت یہ ہے کہ سلیکشن کے لیے ایک ضابطہ پہلے روز ہی طے تھا کہ ٹیم باہمی مشاورت اور اجلاس کے بعد اعلان کی جائے گا لیکن ایسا نا ہوا تو ٹیم کا اعلان چیئرمین پی سی بی نے روک دیا، سلیکشن کمیٹی کے تمام اراکین بشمول کپتان بابر اعظم ، چیف کوچ گیری کرسٹن وہاب ریاض ، محمد یوسف اور عبدالرزاق ، اسد شفیق ، بلال افضل نے ٹیم چیئرمین پی سی بی سید محسن نقوی کو بجھوائی، ان سب نے ٹیم تو بنائی لیکن سلیکشن کے لیے کوئی باضابطہ اجلاس نا کیا تھا جس پر چیئرمین کرکٹ بورڈ نے ٹیم کے اعلان کو روک دیا کہ جب تک باقائدہ کوئی اجلاس منعقد نہیں ہوتا اس وقت تک ورلڈ کپ جیسے اہم ایونٹ کے لیے ٹیم کا اعلان ہو تو اجلاس کا ہونا ضروری ہے کہ ایک ایک کھلاڑی کی پرفارمنس بارے کُھل کر بات کی جائے فٹنس امور کا جائزہ لیا جائے ، چیئرمین کی یہ منطق صحیع بھی ہے کہ کپتان جس نے میدان میں سربراہی کرنا ہے اور کوچ جس نے پلاننگ بنانی ہے انہیں سلیکشن کا لازمی حصہ ہونا چاہیے کل کو یہ بات نا ہو کہ ٹیم میدان میں وہ اتاری گئی جس پر کپتان اور کوچ متفق نہیں تھے ماضی میں ایسا ہوتا بھی رہا ہے ورلڈ کپ 2003 ساوتھ افریقہ ورلڈ کپ میں کپتان وقار یونس کو اُن کی مرضی کی ٹیم نا دی گئی نتیجہ شکست،2007 ورلڈ کپ ویسٹ انڈیز میں کپتان انضام الحق کو مرضی کی ٹیم نا ملی نتیجہ شکست اور باب وولمر کی موت کی صورت نکلا ، اور اس طرح کی خبریں بھی گردش میں رہیں کہ کسی چیئرمین کے گھر سے کسی کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کرنے کی فرمائش کی گئی اور سلیکشن کمیٹی نے نا چاہتےہوئے بھی میرٹ پر اپنی نوکریوں کو ترجیع دی اور سفارشی کھلاڑی کھلا دئیے۔
ورلڈ کپ 2024 کی بار ایسا کچھ نہیں ہوا اس بار چیئرمین پی سی بی نے سلیکشن کمیٹی کو فری ہینڈ دیا تمام تنازعات کے خاتمے کے لیےکوچ اور کپتان کو کمیٹی کا حصہ بنایا اور شفافیت کا اس قدر خیال کیا کہ اس وقت تک ٹیم کا اعلان نا ہونے دیا جب تک باقائدہ اجلاس میں تمام کھلاڑیوں کی پرفارمنس کو میرٹ اور ڈی میرٹ کی کسوٹی پر پرکھ نا لیا گیا ،یہ ضروری بھی تھا اور کرکٹ ٹیم کے لیے بہتر بھی کہ کھلاڑیوں کو اپنی سلیکشن پر یہ اعتماد ہوگا کہ اُن کے کپتان اور کوچ کی رائے کو شامل کیا گیا ہےاور ورلڈ کپ میں کیسے بھی نتیجے کی صورت میں یہ تنازعہ نہیں بنے گا کہ مجھے تو ٹیم ہی میری مرضی کی نہیں ملی جیسا کہ ماضی میں بڑے ایونٹس کے اختتام پر کپتان میڈیا کانفرنسز میں اس سوال پر کہ فلاں کھلاڑی کو کیوں منتخب کیا گیا اور فلاں کو نہیں تو جواب ملتا تھا "یہ سوال آپ سلیکشن کمیٹی سے کریں ہم سے نہیں " تو جناب اب کم از کم یہ جواب صحافیوں اور عوام کو سننے کو نہیں ملے گا کہ اب تو سب کچھ کپتان اور کوچ کی رضامندی سے ہی ہورہا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی کی اجازت کے بعد آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کےلیے 15 رکنی پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان ہوا،ورلڈ کپ اسکواڈ میں بابراعظم ( کپتان ) صائم ایوب،محمد رضوان، فخرزمان، اعظم خان، عثمان خان،افتخار احمد، عماد وسیم، شاہین شاہ آفریدی،شاداب خان،محمد عامر، عباس آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف اور ابرار احمد شامل ہیں اس سکواڈ میں عثمان خان، اعظم خان، ابرار احمد، عباس آفریدی اور صائم ایوب ایسے کھلاڑی ہیں جو پہلی بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلیں گے ٹیم کے سپورٹنگ سٹاف میں جن افراد کو شامل کیا گیا ہے اُن میں ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کا پلیئر سپورٹ سٹاف میں وہاب ریاض ( سینئر ٹیم منیجر ) ، منصور رانا ( ٹیم منیجر)، گیری کرسٹن ( ہیڈ کوچ ) اظہرمحمود ( اسسٹنٹ کوچ ) ،سائمن ہیلمٹ ( فیلڈنگ کوچ ) ڈیوڈ ریڈ ( مینٹل پرفارمنس کوچ ) آفتاب خان ( ہائی پرفارمنس کوچ ) کلف ڈیکن ( فزیوتھراپسٹ ) ارتضٰی کمیل ( چیف سکیورٹی آفیسر ) محمد عمران ( میسیور ) محمد خرم سرور ( ٹیم ڈاکٹر) طلحہ اعجاز ( انالسٹ ) رضا کچلو ( میڈیا اینڈ ڈیجیٹل منیجر ) اور ڈریکس سائمین ( اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ ) کے نام شامل ہیں ۔
اس بار شائقین کے لیے سلیکشن کمیٹی کی یہ باتیں یاد رکھنے کو ضروری ہیں،وہ یہ ہیں ، ٹیم متوازن ہے جس میں تجربہ کار اور نوجوان کرکٹرز شامل ہیں حارث رؤف فٹ ہیں، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ان کا کردار بہت اہم ہوگا ، کہ اگر ہم بعد ازاں کوئی سوال اٹھائیں تو جواب میں جو کہا جائے اسے انہی بیانات کی روشنی میں پرکھا جاسکے۔پاکستان آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے گروپ اے میں شامل ہےگروپ اے کی دیگر ٹیمیں انڈیا، آئرلینڈ ، کینیڈا اور امریکہ ہیں پاکستان اپنا پہلا میچ 6 جون کو میزبان امریکہ کے خلاف کھیلے گاپاکستان اور انڈیا کے درمیان میچ 9 جون کو نیویارک میں کھیلا جائے گا پاکستان اور کینیڈا 11جون کو مدمقابل ہونگے 16جون کو پاکستان آخری گروپ میچ آئرلینڈ کے خلاف کھیلے گا ، کرکٹ بورڈ نے اپنا کام خوش اسلوبی سے کردیا تمام سہولیات اور بہترین ستاف اور سب سے بڑھ کر کپتان اور کوچ کی مرضی کی ٹیم لیکن اب بھی ورلڈ کپ جیتنے کے لیے اس ٹیم کو ایک چیز کی اشد ضرورت ہے اور وہ ہے قوم کی دعائیں کہ اگر یہ شامل حال رہیں تو جیت کا سہرا بابر اعظم اور تاج محسن نقوی کے سر ہوگا اور قوم کی گردنیں فحر سے بلند ہوں گی ۔