مانیٹرنگ ڈیسک: پاکستان میں والدین تحفظ آرڈیننس کے تحت پہلا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ والدین کو گھر سے نکالنے والے بیٹے کو ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنا دی گئی۔
والدین تحفظ آرڈیننس 2021 کے تحت مظفرگڑھ کے نواحی علاقہ کے رہائشی محمد اقبال اور غلام فاطمہ نے ڈپٹی کمشنر انجینئر امجد شعیب خان ترین کو درخواست دی کہ ان کے بیٹے مختیار حسین کا رویہ ان کے ساتھ درست نہیں ہے۔ وہ ان کے ساتھ مار پیٹ کرتا تھا، تشدد کرتا تھا اور ایک سال قبل ان کو گھر سے بھی نکال دیا تھا ۔
درخواست ملنے پر ڈپٹی کمشنر نے ایکشن لیتے ہوئے محمد اقبال، غلام فاطمہ اور ان کے بیٹے مختیار حسین کو اپنےدفتر میں طلب کیا اور ان سب سے ان کا موقف سنا۔ انہوں نے فریقین کو آپس میں صلح کرنے کا موقع دیا، جس پر مختیار حسین نے اپنے والدین سے معافی طلب کی اور ان کو اپنے ساتھ گھر جانے کا کہا لیکن والدین اپنے بیٹے کو معاف کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ صدر پاکستان عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت تحفظ والدین آرڈی ننس 2021ء جاری کیا تھا جس کے تحت والدین کو گھروں سے نکالنا قابل سزا جرم قراردیا گیا ہے۔اس آرڈیننس کے تحت والدین اور بچوں دونوں کو اپیل کا حق حاصل ہے۔جبکہ ڈپٹی کمشنر کو کارروائی کا اختیار ہوگا،۔وقت پر گھر خالی نہ کرنے کی صورت میں 30 دن تک جیل، جرمانہ یا دونوں سزاؤں کا اطلاق ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈپٹی کمشنر انجینئر امجد شعیب خان ترین نے آرڈیننس تحفظ والدین 2021 کے تحت مختیار حسین کو ایک ماہ قید اور 50ہزار روپے جرمانے کا فیصلہ سنایا ہے۔ اور متعلقہ ایس ایچ او تھانہ سول لائن مظفرگڑھ کو محمد اقبال اور غلام فاطمہ کو گھر خالی کراکے ان کے حولے کرنے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔