یونیورسٹیوں میں جنسی ہراسانی کے سکینڈل؛ گورنر پنجاب کا بڑا فیصلہ

 یونیورسٹیوں میں جنسی ہراسانی کے سکینڈل؛ گورنر پنجاب کا بڑا فیصلہ
کیپشن: Governor Punjab Balighur Rehman, file photo
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: پبلک سیکٹر اور پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں جنسی ہراسگی کے واقعات کے مستقل تدارک کے لیے گورنر پنجاب ایکشن میں آگئے۔ 

پبلک سیکٹر اور پرائیویٹ یونیورسٹیوں میں جنسی ہراسگی کے واقعات کے مستقل تدارک کے لیے گورنر پنجاب نے ایکشن لیتے ہوئے سرکاری و نجی جامعات میں ورک پلیس ایکٹ 2010 کے تحت مستقل انکوائری کمیٹی تشکیل دینےکا فیصلہ کرلیا۔ جس کے مطابق یونیورسٹیز میں جنسی ہراسگی کی شکایت پر 45 روز میں انکوائری مکمل کرنا ہوگی۔ 

گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن کے حکم پر پبلک سیکٹر اور پرائیوٹ سیکٹر جامعات کو مراسلہ ارسال کردیا گیا،  اسپیشل سیکرٹری اکیڈمکس عبدالرحمن شاہ نے تمام پبلک سیکٹر اور پرائیوٹ سیکٹر یونیورسٹیز کو میکانزم مرتب کرنے کے حوالے سے مراسلہ ارسال کردیا۔ 

مراسلے کے مطابق سرکاری اور نجی جامعات میں حالیہ ہراسگی کے واقعات رپورٹ ہونے پر گورنر پنجاب نے میکانزم مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تمام جامعات ورک پلیس ایکٹ 2010 اور ہائرایجوکیشن کمیشن کی گائیڈ لائن کے مطابق جنسی ہراسگی کے معاملے کی انکوائری کی پابند ہونگی۔ جامعات میں سینیر خاتون فکیلٹی ممبر کو فوکل پرسن مقرر کرنا لازمی قرار دے دیاگیا۔ جنسی ہراسگی کے واقعات کے تدارک کے لیے سخت اقدامات کو یقینی بنانا ہوگا۔ طلبہ کو کوڈ آف کنڈکٹ سے متعلق مکمل آگاہی فراہم کرنا یونیورسٹی انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی،اس کے علاوہ کمپلینٹ میکانزم کو آسان بنا اورجنسی ہراسگی کی شکایت کو فوری ایڈریس کرنا متعلقہ یونیورسٹی کی زمہ داری ہوگی، تمام جامعات مانیٹرینگ کے نظام کو موثر بنانے کی پابند ہونگی۔